قازقستان نے سزائے موت کا خاتمہ کر دیا ہے۔ جب کہ وسطی ایشیائی ملک میں لگ بھگ دو دہائیوں میں کسی کی موت کی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
سزائے موت کے خاتمے کا اعلامیہ ہفتے کو صدارتی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق صدر قاسم جومارت توقایف نے پارلیمان کی جانب سے عوامی اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی توثیق پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک تسلیم کرتے ہیں وہ سزائے موت کا خاتمہ کریں گے۔
قازقستان میں سزائے موت پر 2003 سے عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ البتہ عدالتیں غیر معمولی حالات میں ملزمان کو سزائے موت سنا رہی تھیں۔ ان ملزمان میں دہشت گردی میں ملوث افراد بھی شامل رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
روسلن کولیکبایو نے 2016 میں قازقستان کے سب سے بڑے شہر الماتی میں فائرنگ کرکے آٹھ پولیس اہلکاروں کو قتل کیا تھا۔ اس ملزم کو بھی سزائے موت سنائی گئی تھی اور انتظار کیا جا رہا تھا کہ جب سزائے موت پر عمل درآمد پر پابندی ختم ہو تو ملزم کی سزا دی جائے۔
اب روسلن کولیکبایو کی سزائے موت پر تو عمل در آمد نہیں ہو سکے گا البتہ وہ عمر قید کی سزا میں جیل میں رہیں گے۔