صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے لیے یہ یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ سپریم کورٹ کے نامزد کردہ جج بریٹ کیوے نو نے 36 سال پہلے، جب وہ ہائی اسکول میں پڑھتے تھے، اپنی ایک کلاس فیلو لڑکی پر جنسی حملہ کیا تھا۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ کیوے نو پر الزام لگانے والی خاتون بلیزی فورڈ، جو اس وقت کیلی فورنیا میں نفسیات کی پروفیسر ہیں، اگلے پیر کو سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے سامنے گواہی کے لیے پیش ہوں گی۔
یہ کمیٹی کیوے نو کی نامزدگی کی توثیق کا فیصلہ کرے گی۔
امریکہ میں سپریم کورٹ کے جج کا تقرری تاحیات ہوتی ہے۔
بریٹ کیوے نو پر 36 سال قبل جنسی حملے کا الزام عائد کرنے والی خاتون کے وکلا نے کہا ہے کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی جانب سے کھلم کھلا شہادت سے قبل ایف بی آئی ان کے الزام کی تحقیقات کرے۔
کرسٹین بلیزی فورڈ کے وکیل نے کمیٹی کے چیئر مین کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے عہدے دار یہ یقینی بنانے کے لیے کہ کمیٹی کوئی سماعت یا کوئی فیصلہ کرنے سے قبل مکمل معلومات رکھتی ہے، اس معاملے کی جامع تفتیش کرے۔
بریٹ کیوے نو اس الزام کی تردید کرتے ہیں کہ انہوں نے فورڈ کے ساتھ اس وقت جنسی حملے کی کوشش کی تھی جب وہ دونوں ٹین ایجرز تھے۔ اور وہ بظاہر اگلے ماہ سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کریں گے۔
صدر ٹرمپ بظاہر اس بات پر برہم دکھائی دیتے ہیں کہ ڈیمو کریٹس نے خاتون کے الزامات منظر عام پر لانے میں تاخیر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس جانتے تھے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ انہیں یہ اب نہیں ۔۔بہت پہلے تین ماہ قبل کر لینا چاہیے تھا۔ لیکن انہوں نے اسے اب کیا۔ اس لیے اب میں ان کے ہاتھوں میں کھیلنا نہیں چاہتا۔ امید ہے کہ وہ خاتون سامنے آئیں گی اور اپنا کیس یہاں بیان کریں گی اور وہ اپنا کیس امریکی سینیٹ کے نمائندوں کے سامنے پیش کریں گے اور پھر وہ ووٹنگ کریں گے۔
ٹرمپ کے کچھ ری پبلکن ساتھی کیوے نو کی نومبر کے وسط مدتی انتخابات سے قبل توثیق پر زور دیتے رہے ہیں، اندیشہ ہے کہ ری پبلیکنز انتخابات کے نتیجے میں سینیٹ میں اپنا اکثریتی کنٹرول کھو سکتے ہیں۔