بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت مخالف مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ کشمیر میں ہفتے کے روز کرفیو کا مسلسل ساتواں روز تھا۔
بھارتی کشمیر میں حالات بدستور کشید ہ ہیں اور کرفیو کے نفاذ کے باجود لوگوں نے آزادی کے حق میں نعرے لگائے اور اُن کی حفاظتی دستوں سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ کشمیر کے اس حصہ میں رواں ہفتوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 101 ہو گئی ہے ۔
وادی کی صورت حال پر غور کے لیے رواں ہفتے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں وزیراعظم من موہن سنگھ کی سربراہی میں کل جماعتی کانفرنس بھی ہوئی جس میں ایک بھارتی وفد کشمیر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیاتھا تاکہ وہ حالات کاجائزہ لے سکے۔
گذشتہ اتوار سے بھارتی کشمیر میں مظاہروں کا نیا سلسلہ شروع ہو ا ۔ مظاہرین نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ حفاظتی دستوں پر بھی حملے کیے جب کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے مظاہرین پرگولی چلانے کے واقعات میں اس ہفتے ہلا ک ہونے والوں کی تعدادلگ بھگ 25 ہو گئی ہے۔
پاکستان نے بھارتی کشمیر میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے اور جمعہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ مقامی کشمیریوں کی تحریک میں ایک نئی جہداور تیز ی آئی ہے۔ وزیر خارجہ قریشی نے بھارت سے کہا ہے کہ کشمیر میں تشدد کی بجائے ضبط کامظاہرہ کرے۔