حکام کا کہنا ہے ان اہلکاروں نے مجسٹریٹ سے اجازت اور دیگر ضروری ہدایات حاصل کیے بغیر مظاہرین پر فائرنگ کی۔
سری نگر —
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نیم فوجی دستے کے دو اہلکاروں پر حالیہ بدامنی کے دوران دو شہریوں کی ہلاکت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
پولیس نے بھارت کی ریزرو پولیس فورس کے دو اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جس میں انھیں گزشتہ ہفتے افضل گورو کی پھانسی کے بعد مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کرنے پر مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔
افضل گورو کو 2001ء میں بھارتی پارلیمان پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ ہفتہ کو دہلی کی تہار جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ گورو کا تعلق کشمیر کے علاقے سوپور سے تھا اور اس کی پھانسی کے بعد کشمیر میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
حکام نے کشمیر میں کرفیو نافذ کیا تھا لیکن بہت سے علاقوں میں لوگوں نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین کیے جس دوران متعدد مقامات پر ان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔ مختلف جہگوں پر پیش آنے والے واقعات میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے ان اہلکاروں نے مجسٹریٹ سے اجازت اور دیگر ضروری ہدایات حاصل کیے بغیر مظاہرین پر فائرنگ کی۔ ان اہلکاروں کو منگل کے روز ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں رکھا گیا۔
دریں اثناء منگل کو وادی کشمیر میں چوتھے روز بھی کرفیو نافذ ہے جس سے لوگوں کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ روز مرہ استعمال کی چیزوں کے علاوہ اشیاء خورونوش اور مریضوں کو ادویات کے حصول میں بھی مشکل پیش آرہی ہے۔
ادھر بھارتی کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ گورو کے لواحقین کو اس کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اجازت دلوانے کے لیے مدد کریں گے۔ افضل گورو کی بیوہ کو پھانسی کے دو روز بعد سرکاری خط کے ذریعے سزا پر عملدرآمد سے آگاہ کیا گیا ہے۔
افضل گورو کی بیوہ تبسم اپنے بیٹے غالب کے ساتھ کشمیر کے شمال مغربی علاقے سوپور کے نواح میں رہتی ہیں۔
پولیس نے بھارت کی ریزرو پولیس فورس کے دو اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے جس میں انھیں گزشتہ ہفتے افضل گورو کی پھانسی کے بعد مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کرنے پر مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔
افضل گورو کو 2001ء میں بھارتی پارلیمان پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں گزشتہ ہفتہ کو دہلی کی تہار جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔ گورو کا تعلق کشمیر کے علاقے سوپور سے تھا اور اس کی پھانسی کے بعد کشمیر میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
حکام نے کشمیر میں کرفیو نافذ کیا تھا لیکن بہت سے علاقوں میں لوگوں نے اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین کیے جس دوران متعدد مقامات پر ان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔ مختلف جہگوں پر پیش آنے والے واقعات میں کم ازکم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے ان اہلکاروں نے مجسٹریٹ سے اجازت اور دیگر ضروری ہدایات حاصل کیے بغیر مظاہرین پر فائرنگ کی۔ ان اہلکاروں کو منگل کے روز ایک مقامی پولیس اسٹیشن میں پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں رکھا گیا۔
دریں اثناء منگل کو وادی کشمیر میں چوتھے روز بھی کرفیو نافذ ہے جس سے لوگوں کی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ روز مرہ استعمال کی چیزوں کے علاوہ اشیاء خورونوش اور مریضوں کو ادویات کے حصول میں بھی مشکل پیش آرہی ہے۔
ادھر بھارتی کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ گورو کے لواحقین کو اس کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اجازت دلوانے کے لیے مدد کریں گے۔ افضل گورو کی بیوہ کو پھانسی کے دو روز بعد سرکاری خط کے ذریعے سزا پر عملدرآمد سے آگاہ کیا گیا ہے۔
افضل گورو کی بیوہ تبسم اپنے بیٹے غالب کے ساتھ کشمیر کے شمال مغربی علاقے سوپور کے نواح میں رہتی ہیں۔