نمازِ جمعہ کے بعدسری نگر کےتاریخی لال چوک میں قوم پرست جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جےکےایل ایف)کے قائد محمد یاسین ملک نے اپنے درجنوں ساتھیوں اورکارکنوں کےساتھ گرفتاریاں پیش کیں۔
اُن کا الزام ہے کہ کشمیر میں بھارتی مسلح افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے، جس کی تازہ مثالیں سری نگر میں ایک طالب علم کی ہلاکت اور کنٹرول لائن پر تین نوجوانوں کو فرضی جھڑپ میں ہلاک کرنے کے واقعات ہیں۔
بھارتی عہدے دار حقوقِ انسانی کی صورتِ حال خراب ہونے کے الزامات کو رد کرتے ہیں، تاہم اُن کا کہنا ہے کہ عام اور بے قصور شہریوں کو گزند پہنچانے کے واقعات میں ملوث افراد کو نہیں بخشا جائے گا بلکہ اُن کے خلاف قانون اور ضوابط کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے سری نگر کے اپنے حالیہ دورے کے دوران یقین دلایا تھا کہ اِس سلسلے میں مسلح افواج کو واضح ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔
جے کے ایل ایف کے کارکن اور حامی جب لال چوک کے گھنٹہ گھر کی طرف بڑھنے لگے تو مسلح پولیس نے اُنھیں گھیرے میں لے لیا۔ گرفتاریاں پیش کرتے وقت جے کے ایل ایف کے کارکنوں اور حامیوں نے آزادی کے مطالبے کے حق میں نعرے بازی کی۔
پارٹی کےایک ترجمان کا کہنا تھا کہ پُر امن طور پر احتجاج کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا، اور فی الوقت جمعے کو مختلف ضلعی صدر مقامات پر گرفتاریاں پیش کی جائیں گی۔ دریں اثنا، شمال مغربی شہر سوپور کے جنگلات میں جمعے کو پیش آنے والی ایک خونریز جھڑپ کے دوران حفاظتی دستوں نے دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔