سری نگر اور نئی دہلی میں سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیرِ اعظم من موہن سنگھ اگلے ماہ کے دوسرے ہفتے بھارتی کشمیر کا دورہ کریں گے، جِس کے دوران وہ مقامی سیاسی قیادت کے ساتھ قیامِ امن کی کوششوں سے متعلق بات چیت کریں گے۔
بھارتی وزیرِ اعظم استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے قائدین سے بھی ملنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اِن ذرائع نے بتایا کہ من موہن سنگھ کشمیر میں جِن مختلف سیاسی جماعتوں اور افراد کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اُن میں حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے بھی شامل ہیں۔ یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ صوبائی گورنر این این مُہرا اوربھارت کے سینٹرل انفارمیشن افسر وجاہت حبیب اللہ، جو ماضی میں کشمیر میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہنے کی وجہ سے مقامی سیاسی اور سماجی حلقوں کے لیے جانی پہچانی شخصیت ہیں، پہلے ہی اِن لیڈروں کے ساتھ رابطہ قائم کیے ہوئے ہیں اور طرفین کے درمیان موجود فاصلوں کو کم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے تازہ سلسلے کو آگے بڑھانے سے پہلے نئی دہلی کشمیری قیادت کو اعتماد میں لینا ناگزیر سمجھتی ہے۔ کشمیری قیادت نئی دہلی کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے سوال پر الگ الگ خانوں میں بٹی ہوئی ہے۔
سید علی شاہ گیلانی دو طرفہ بات چیت کے عمل کو وقت کا زیاں سمجھتے ہیں، جب کہ میر واعظ عمر فاروق مذاکرات کے اُس سلسلے کو آگے بڑھانے کے خلاف نہیں جو کچھ سال پہلے شروع ہونے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچے بغیر اچانک رُک گیا تھا۔
تاہم، میر واعظ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بحالی صرف نئی دہلی کی طرف سے سنجیدگی کے مظاہرے کی صورت ہی میں ممکن ہے اور یہ کہ موجودہ بات چیت کے ایجنڈے میں کشمیر کے سیاسی اور پائیدار حل کا حصول سرِ فہرست ہونا چاہیئے۔