لائن آف کنٹرول پر کشیدگی، پاکستانی کشمیر میں لوگ پریشان

  • روشن مغل
بعض سرحدی علاقوں میں اسکول بند ہیں اور لوگوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان گزشتہ ماہ نیویارک میں ہونے والی ملاقات میں کشمیر کو تقسیم کرنے والی حدبندی لائن پر کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کے باوجود بعض سرحدی علاقوں میں گاہے بگاہے فائرنگ اور گولہ باری کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔

یہ حالات مقامی آبادی کے لیے مسلسل پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں کیوں کہ اُن کا کہنا ہے کہ تناؤ کی اس صورت حال میں اُن کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کوٹلی کے نکیال سیکٹر ، تتہ پانی اور ضلع باغ کے کہوٹہ سیکٹر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سرحد کے آر پار سے دونوں پڑوسی ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان فائرنگ کے مبینہ تبادلے سے کئی شہری زخمی بھی ہوئے۔

فائرنگ کے تبادلے کے ان مبینہ واقعات کے باعث متاثرہ علاقوں میں اسکول بھی بند ہیں۔

گولہ باری سے متاثرہ نکیال سیکٹر کے ایک سرحدی گاﺅں کے رہائشی بصیر سرور نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گولہ باری کے باعث روزمرہ زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔

’’ہم تو جنگ نہیں چاہتے، ہم پرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں لیکن یہ جو آئے روز شیلنگ ہوتی ہے اس سے شدید پریشان ہیں۔ نہ رات کو سو سکتے ہیں، گھروں سے نہیں نکل سکتے، اشیائے ضروری خریدنے کے لیے بازار نہیں جا سکتے۔‘‘

کنٹرول لائن پر حالیہ کشیدگی میں اس وقت شدید اضافہ ہوا جب اگست میں بھارت نے دعویٰ کیا کہ سرحد پار سے آنے والے مبینہ حملہ آوروں نے اس کے پانچ فوجیوں کو ہلاک کردیا۔اگست میں ہی میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے کے مبینہ واقعات کے باعث پاکستانی فوج کے مطابق اُس کے کم از کم دو اہلکاروں سمیت کئی شہری بھی ہلاک ہوئے۔

پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سے بچنے کے لیے پاک بھارت اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی سطح پر رابطوں کو موثر بنانے پر زور دیا گیا تھا جس کے حد بندی لائن پر پاکستانی کشمیر کے سرحدی علاقوں میں خوشی اور اطمینان کی لہر دوڑ گئی تھی اور یہاں کے لوگوں نے اسے ایک خوش آئند کوشش قرار دیا تھا۔