کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے بعد دستی بموں کے حملے

کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا مسئلہ ہی کچھ کم گھمبیر نہیں تھا کہ اب دستی بموں سے حملوں میں بھی مسلسل اضافہ ہوتاجارہا ہے۔

بدھ کے روز بھی شہر کے دو مختلف علاقوں ڈالمیا اور لیاری میں نامعلوم افراد کی جانب سے دستی بموں سے حملے ہوئے جن کے نتیجے میں ایک خاتون ہلاک اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب شہرمیں آج بھی فائرنگ اور پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔


پولیس کے مطابق دستی بم کا پہلا حملہ ڈالمیا کے علاقے شانتی نگر میں اس وقت ہوا جب علاقے کی پولیس نے یہاں واقع ایک گٹکے کی فیکٹری پر چھاپہ مارا۔ اس کاروائی کے دوران ہی جرائم پیشہ افراد نے پولیس موبائل پر دستی بم سے حملہ کردیا اور فائرنگ بھی شروع کردی ۔ حملے کے نتیجے میں ایک راہگیر عورت ہلاک ہوگئی جبکہ2 پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد شدید زخمی ہوگئے۔


حملے کے فوری بعد پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری نے شانتی نگر کے داخلی و خارجی راستوں کوسیل کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔ آپریشن کے دوران پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔


دستی بم کا دوسراحملہ لیاری کے علاقے آگرہ تاج کالونی میں ہوا جس کےنتیجے میں چار افراد زخمی ہوگئے۔ حملے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور تمام دکانیں و کاروباری مراکز بند کردیئے گئے۔


واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ چھ ماہ سے دستی بموں کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے ان حملوں کو روکنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تاہم جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں تک ناجائز اسلحہ کی آسان رسائی کے سبب ابھی تک ان واقعات پر مکمل قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔


ادھرشہر میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی ابھی تک نہیں تھم سکے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شہر لسانی بنیادوں پر تقسیم ہوا معلوم ہوتا ہے کیوں کہ تمام واقعات ٹارگٹ کلنگ کا ہی نتیجہ نہیں بلکہ اموات کی وجہ لسانی اور کسی حد تک سیاسی چتقلش بھی ہے۔


بدھ کو لسبیلہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوگئے۔ لیاری کے علاقے میں بغدادی تھانے کے قریب سے ایک نوجوان کی لاش ملی ہے جسے اغواء کے بعد گولی مار کرقتل کیا گیا۔