روشنیوں کا مسکن کہلانے والا شہر۔۔کراچی 20 گھنٹوں پر مشتمل بجلی کے طویل ترین بریک ڈاوٴن کے بعد بدھ کی شام ایک مرتبہ پھر معمول پر آگیا ہے۔شہر کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی ’کے الیکٹرک‘ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شہر کے تمام حصوں کی بجلی بحال کردی گئی ہے۔
بجلی کا بریک ڈاوٴن منگل کی شب ساڑھے آٹھ بجے شروع ہوا تھا جو بدھ کی شام کو اختتام کو پہنچا۔ ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ 500 کے وی اے کی مین ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر جانے سے کراچی و حیدرآباد، سکھر اور میرپورخاص سمیت سندھ کے 17 اور بلوچستان کے متعدد اضلاع کو بھی بجلی کی فراہمی بند ہوگئی تھی۔ تاہم، بدھ کی شام تک بن قاسم پاور پلانٹ پر ہونیوالی فنی خرابی کو دور اور بجلی کی فراہم کو بحال کردیا گیا۔
کے الیکٹرک کے مطابق بریک ڈاوٴن سے سب سے زیادہ کراچی متاثر ہوا جس کے 90 فیصد حصے پر 20 گھنٹوں تک تاریکی چھائی رہی۔
تاریکی کے سبب شہریوں نے منگل کی تراویح اور بدھ کی سحری اندھیرے میں انجام دی، جبکہ لوگوں نے رات بھر جاگ کر گزاری۔ بدھ کی صبح 8بجے تک شہر کے مختلف علاقوں میں نوجوان پتنگ بازی اور کرکٹ کھیل کر وقت گزارتے نظر آئے جبکہ بے شمار لوگوں نے گھروں سے باہر سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر بے آرامی کی صورت میں لیٹ کر بسر اوقات کی۔
وی او اے کے نمائندے سے بات چیت میں متعدد افراد نے بریک ڈاوٴن کا ذمے دار کے الیکٹرک کے عملے کی نااہلی کے قراردیا، جبکہ بعض نے حکومت سندھ کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔
بیشتر لوگوں کا کہنا تھا کہ مردوں نے تو سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر رہ کر کسی طرح سے وقت کاٹ ہی لیا، لیکن بزرگوں، بیماروں اور بچوں کے لئے منگل اور بدھ کی درمیانی شب کسی عذاب سے کم نہیں تھی۔
بجلی کی فراہمی سے سرکاری اسپتال بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔ مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انگنت آپریشنز ملتوی کردیئے گئے جبکہ شہر کو پانی کی سپلائی بھی مکمل طور پر بند ہوگئی۔ ادھر بریک ڈاوٴن سے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی پائپ لائن بھی پھٹ گئی جس سے لاکھوں گیلن پانی ضائع ہوگیا۔
بریک ڈاوٴن سے کراچی کا ایئرپورٹ بھی نہ بچ سکا، جبکہ رمضان کے سبب رات بھر کھلنے والے شاپنگ سینٹرز اور مارکیٹس بھی اندھیرے میں ڈوبی رہیں۔