محرم الحرام کے آغاز پر دہشتگردی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر جمعہ کو شام چھ بجے تک کراچی اور کوئٹہ میں موبائل فون کی سہولت بھی معطل رہی۔
اسلام آباد —
پاکستان میں محرم الحرام کے آغاز پر جمعہ کو سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے جن میں کراچی اور کوئٹہ میں موٹر سائیکل چلانے پر پابندی جبکہ دونوں شہروں میں موبائل فون کی سروس بھی معطل رہی جو شام کو بحال کر دی گئی
تاہم کراچی میں موٹرسائیکل سواری پر پابندی کے سرکاری حکم کو سندھ ہائی کورٹ نے عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا، جب کہ ڈبل سواری پر پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے سینٹ کے اجلاس میں بتایا کہ کوئٹہ اور کراچی میں موٹر سائیکل سواری پر پابندی خفیہ اداروں کی اطلاع پر لگائی گئی کیونکہ ان کی معلومات کے مطابق ان شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ چند برسوں میں دہشت گرد حملوں میں موٹر سائیکل کا استعمال بڑھ گیا ہے اور ایسی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے اس کی سواری پر عارضی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔
’’2012ء میں پنجاب میں 36 موٹر سائیکل بم، سندھ میں 115، پختونخواہ میں 52 اور بلوچستان میں 208 (واقعات میں موٹرسائیکل استعمال کیے گئے)۔ یہ اعداد و شمار سامنے تھے، انٹیلی جنس معلومات سامنے تھیں تو میرے لیے یہ اہم ہے کہ میں ایک جان کیسے بچا سکتا ہوں وہ میں نے کوشش کی اور آئندہ بھی کروں گا۔‘‘
لاہور، پشاور اور ملتان میں بھی محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تاہم ان شہروں میں موٹر سائیکل یا موبائل فون کی سہولت پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے جمعہ کو پارلیمان کے اجلاس میں اراکین پر زور دیا کہ وہ جلد سے جلد انسداد دہشت گردی کے قانون میں مجوزہ ترامیم کو منظور کریں تاکہ ان جرائم میں ملوث ہونے کے شبے میں زیر حراست افراد پر مقدمات چلا کر انھیں عدالتوں سے قرار واقعی سزائیں دلوائی جا سکیں۔
تاہم کراچی میں موٹرسائیکل سواری پر پابندی کے سرکاری حکم کو سندھ ہائی کورٹ نے عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا، جب کہ ڈبل سواری پر پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے سینٹ کے اجلاس میں بتایا کہ کوئٹہ اور کراچی میں موٹر سائیکل سواری پر پابندی خفیہ اداروں کی اطلاع پر لگائی گئی کیونکہ ان کی معلومات کے مطابق ان شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ چند برسوں میں دہشت گرد حملوں میں موٹر سائیکل کا استعمال بڑھ گیا ہے اور ایسی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے اس کی سواری پر عارضی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔
’’2012ء میں پنجاب میں 36 موٹر سائیکل بم، سندھ میں 115، پختونخواہ میں 52 اور بلوچستان میں 208 (واقعات میں موٹرسائیکل استعمال کیے گئے)۔ یہ اعداد و شمار سامنے تھے، انٹیلی جنس معلومات سامنے تھیں تو میرے لیے یہ اہم ہے کہ میں ایک جان کیسے بچا سکتا ہوں وہ میں نے کوشش کی اور آئندہ بھی کروں گا۔‘‘
لاہور، پشاور اور ملتان میں بھی محرم الحرام کے دوران سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تاہم ان شہروں میں موٹر سائیکل یا موبائل فون کی سہولت پر پابندی عائد نہیں کی گئی۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے جمعہ کو پارلیمان کے اجلاس میں اراکین پر زور دیا کہ وہ جلد سے جلد انسداد دہشت گردی کے قانون میں مجوزہ ترامیم کو منظور کریں تاکہ ان جرائم میں ملوث ہونے کے شبے میں زیر حراست افراد پر مقدمات چلا کر انھیں عدالتوں سے قرار واقعی سزائیں دلوائی جا سکیں۔