کراچی کو کئی سال کی تلاش کے بعد وسیم اختر کے روپ میں چند ہفتے قبل میئر ملا۔ لیکن، ایسا لگتا ہے کہ اب یہ تلاش مطالبے میں بدل گئی ہے۔ آنے والے کل یعنی بدھ کو ان کی ’ڈیمانڈ‘ میں مزید اضافہ ہوگا کیوں کہ جس ادارے کے وہ سربراہ منتخب ہوئے ہیں اس کا پانچ سال کی طویل مدت کے بعد پہلا اجلاس ہوگا۔
کراچی کے بلدیاتی ادارے ’کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن‘ کا یہ پہلا اجلاس میئر کے بغیر بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ نو منتخب مئیر وسیم اختر سرکاری عہدہ رکھنے کے باوجود زیرحراست ہیں اور ان دِنوں کراچی سینٹرل جیل ان کا عارضی مسکن بنا ہوا ہے۔
منگل کی شام تک یہ اطلاعات تھیں کہ کراچی میونسپل کمشنر بدر جمیل نے سینٹرل جیل کی انتظامیہ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وسیم اختر عوامی نمائندے ہیں، انہیں اجلاس کی صدارت کے لئے اجازت دی جائے۔
اس مطالبے پر کس حد تک عمل ہوگا یا نہیں یہ تو بدھ کو ہی پتہ چل سکے گا۔ تاہم، مطالبہ پورا نہ ہوا تو ڈپٹی میئر اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس میں منتخب چیئرمین اور مخصوص نشستوں پر کامیاب بلدیاتی نمائندے شرکت کریں گے۔
میئر کی رہائی کے لئے مظاہرے
وسیم اختر کی رہائی کا ایک مطالبہ ان کے اہل خانہ، دوست احباب، سول سوسائٹی اور مختلف ٹی وی فنکاروں کی جانب سے بھی دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس مطالبے کے حق میں مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک مظاہرہ تین تلوار کلفٹن پر ہوا جس شوبز کے بھی کئی ستارے نظر آئے۔
اہل خانہ میں وسیم اخترکے بیٹے، بیٹی اور اہلیہ سمیت دیگر افراد اور فنکاروں میں جاوید شیخ شامل تھے۔ وسیم اختر اور جاوید شیخ قریبی دوست ہیں۔ جاوید نے مطالبہ کیا کہ وسیم اختر کو رہا کیا جائے، تاکہ وہ آکر اپنا کام سنبھالیں اور شہر کو خوبصورت بنائیں۔
سینئر اداکار بہروز سبزواری کے بیٹے اور اداکار شہروز سبزواری عام طور پر پاکستان تحریک انصاف کی ریلیوں میں دکھائی دیتے ہیں، لیکن وسیم اخترکی رہائی کے لئے مظاہرے میں وہ بھی اپنے والد کے ساتھ شریک تھے۔شہروز کا کہنا تھا کہ وہ شہرکے منتخب مئیرکی رہائی کے لئے احتجاج کرنے آئے ہیں۔