کراچی میں ’ٹارگیٹڈ آپریشن‘ کی ضرورت ہے: چوہدری نثار

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیراعلٰی کی سربراہی اور مشاورت میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ’ٹارگٹ‘ آپریشن ہونا چاہیئے۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت بدھ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کراچی میں بدامنی کی لہر پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ ہفتے اس معاملے پر کابینہ کا خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز ہے اس لیے وہاں امن کا قیام ناگزیر ہے۔

اُنھوں نے ہدایت کی کہ آئندہ ہفتے کے اجلاس میں سندھ کے گورنر اور وزیراعلیٰ کے علاوہ پولیس، نیم فوجی سکیورٹی فورس سندھ رینجرز اور سول و فوجی انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان سمیت دیگر اعلٰی عہدیداروں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے وزیراعلٰی کی سربراہی اور مشاورت میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ’ٹارگیٹڈ‘ آپریشن ہونا چاہیئے۔

اُنھوں نے کہا کہ کراچی میں امن کے لیے وفاق صوبائی حکومت کو ایک خاکہ پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے تاہم اُنھوں نے واضح کیا کہ کسی بھی طرح کی کارروائی صوبائی حکومت کی نگرانی میں ہو گی۔

’’ایک ہول اسکیل آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، ٹارگیٹڈ آپریشن کی ضرورت ہے۔ پورے کراچی کو نا ہم آپریشن کی لیپٹ میں نا لانا چاہتے ہیں نا اس کی ضرورت ہے۔‘‘



لگ بھگ دو کروڑ آبادی والا ساحلی شہر کراچی گزشتہ کئی مہینوں سے بدامنی کی لپیٹ میں ہے اور مبصرین کا ماننا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر نے بھی اس صورتِ حال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے شہر میں اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔

انسانی حقوق سے متعلق غیر سرکاری تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان ’ایچ آر سی پی‘ کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران کراچی میں 1,726 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

مزید برآں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکہ اور یورپ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے کرنے کی بھی منظوری دی۔

اس بارے میں وزیر اطلاعات پرویز رشید نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان فی الوقت قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

’’جب بھی امریکیوں سے اس مسئلے پر بات کی جاتی تھی کہ عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس بھیج دیں تو وہ یہ کہتے تھے کہ کیوں کہ (پاکستان اور امریکہ) کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں اس لیے اُن کے لیے قانونی طور پر یہ ممکن نہیں کہ ہم اپنی عدالتوں سے سزا یافتہ کسی شخص کو جیل سے باہر نکال سکیں۔‘‘

وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزارتِ داخلہ کو یہ ہدایت بھی جاری کی کہ امریکہ میں قید پاکستانی نژاد امریکی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد از جلد وطن واپسی کے لیے اقدامات مکمل کیے جائیں۔

عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے جولائی 2008ء میں افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملہ کر کے انہیں قتل کرنے کی کوشش پر 86 سال قید کی سزا سنا رکھی ہے۔