اربوں اورکروڑوں روپے کی چکاچوند میں انڈین پریمیئر لیگ کا انعقاد

اربوں اورکروڑوں روپے کی چکاچوند میں انڈین پریمیئر لیگ کا انعقاد

انڈین پریمیئر لیگ یعنی آئی پی ایل کے چوتھے ایڈیشن کاآغاز جمعہ سے ہورہا ہے۔ ایونٹ میں پہلی مرتبہ 10ٹیمیں شرکت کررہی ہیں جس میں تیسرے ایڈیشن کی فاتح چنائی سپر کنگز اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔ پاکستان کے کھلاڑی تیسرے ایڈیشن کی طرح اس ایڈیشن میں بھی شامل نہیں تاہم پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ امپائر علیم ڈار کو آئی پی ایل میں فرائض کی انجام دہی کے لئے بلایا گیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایونٹ میں مجموعی طور پر 74میچز کھیلے جائیں گے جو 51روز تک جاری رہیں گے۔ ایونٹ کا ابتدائی میچ میزبان چنائی سپر کنگز اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے درمیان کھیلا جائے گا جو پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق شام ساڑھے 7بجے شروع ہوگا۔

ایونٹ میں شرکت کرنے والی ٹیموں میں چنائی سپر کنگز، کولکتہ نائٹ رائیڈرز، دکن چارجز، راجستھان رائلز، کوپی ٹسکرز، کیرالہ رائل چیلنجرز بنگلور، دہلی ڈئیر ڈیولز، ممبئی رنڈمینز، پونے وار رائیرز اور کنگز ایرن پنجاب شامل ہیں۔ ایونٹ کا فائنل 28مئی کو ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم چنائی میں کھیلا جائے گا۔

جہاں تک ایونٹ کی کامیابی یا ناکامی کا سوال ہے، ایونٹ شروع ہونے سے قبل ہی اس حوالے سے کئی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ان میں ایک اہم سوال یہ بھی ہے کہ چونکہ ورلڈ کپ کو ختم ہوئے ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ عالمی کپ کی دھول میں آئی پی ایل گم ہوجائے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چونکہ ابھی بھارتی عوام اپنے ملک کی تاریخی فتح کے نشے سے باہر نہیں آئے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ جمعہ سے شروع ہونے والی پریمیر لیگ عوام کی عدم دلچسپی کا شکار نہ ہوجائے۔

اس کے برعکس بھارتی کرکٹ بورڈ ورلڈ کپ کی کامیابی کو آئی پی ایل کی صورت میں کیش کرانے کے لئے پرامید ہے۔ لیگ کے چیف ایگزیکٹو سندر رامن کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ میں بھارت کی فتح سے آئی پی ایل میں مزید دلچسپی پیداہوگی۔ شائقین پہلے ہی اپنے ملک کی جیت پر جشن منارہے ہیں اس لئے ہمیں یقین ہے کہ اس مرتبہ ہمارا ایونٹ گزشتہ برس سے بھی زیادہ اہم ثابت ہوگا۔

آئی پی ایل کا چوتھا ایڈیشن اپنے بانی للت مودی کے بغیر ہورہا ہے۔ للت مودی کوتیسرے ایڈیشن کے فوری بعد مختلف الزامات کے سبب برطرف کردیا گیاتھا۔للت مودی کے ساتھ ساتھ آئی پی ایل پر بھی منی لانڈرنگ،کرپشن اورمیچ فکسنگ جیسے سنگین الزامات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئی پی ایل کی مقبولیت میں پہلے کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اربوں روپے کی چمک دمک اور کروڑوں کے اعداد و شمار

حقیقت یہ ہے کہ آئی پی ایل کروڑوں روپے کی چمک دمک میں ہونے والا ایک ایسا ایونٹ ہے جس پر ہر بار پہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ خرچ آتا ہے جبکہ اس کی برانڈ ویلیو کم ہورہی ہے۔ ایک جائزے کے مطابق آئی پی ایل برانڈ ویلیو میں گیارہ فیصد یعنی 2024کروڑ روپے کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کھلاڑیوں کی قیمتیں اور دیگر اخراجات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔

برانڈ فنانس اسٹڈی کے مطابق پچھلے سال آئی پی ایل کی برانڈ ویلیو 4.13 ملین ڈالر (181.72ارب روپے) تھی جبکہ اس سال یہ ویلیو کم ہوکر 3.67بلین ڈالر ( 161.48ارب روپے) ہوگئی ہے۔

703ملین ڈالر میں کھلاڑیوں کی نیلامی

چوتھے ایڈیشن کی ٹیمیں 703ملین ڈالر (3093.2کروڑ روپے) میں خریدی گئی ہیں۔اس کے لئے باقاعدہ نیلامی ہوئی اور کھلاڑیوں کی ان کی کارکردگی کی بنیاد پر قیمت لگائی گئی۔ سہارا ایڈونچر اسپورٹس لمیٹڈ نے پونے واریئرز نامی ٹیم 370بلین ڈالر (1465.2کروڑ روپے ) میں خریدی ہے۔ آئی پی ایل کے پہلے ایڈیشن میں کھلاڑیوں کو خریدنے کے لئے پانچ ملین ڈالر (بائیس کروڑ روپے) خرچ کرنے کی اجازت دی گئی تھی اب یہ رقم بھی بڑھ کر 9 ملین ڈالر (39.60 کروڑ روپے ) ہوگئی ہے۔

اسی طرح آئیکون کھلاڑی 2008ء میں 1.1ملین ڈالر (4.82 کروڑ روپے) میں خریدے گئے تھے جبکہ اس بار سپرکنگس میں آئیکون کلاڑی یوراج سنگھ کو سہارا وارئیرز نے 7.92 کروڑ روپے میں خریدا ہے۔ کھلاڑیوں کی قیمتوں کے حوالے سے آئی پی ایل صرف امریکن نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن سے پیچھے ہے ورنہ باقی سب کو یہ پیچھے چھوڑ گیا ہے۔