کراچی: اسکول کی منہدم عمارت تاحال تعمیر نہ ہوسکی

غیر حاضر طالبعلموں کا کہنا ہے کہ اسکول ٹوٹ گیا ہم اسکول نہیں آئیں گے، بچو ں کی اس طرح غیر حاضری سے ان کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔"
پاکستان میں جہاں دیگر مسائل حل طلب ہیں وہیں سب سے اہم مسئلہ تعلیمی درس گاہوں کے مسائل اور ان میں سہولیات کے فقدان کا ہے۔ حکومت کی جانب سے تعلیمی نظام بہتر بنانے کے دعوے اور اعلانات تو کئے جاتے ہیں مگر تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل کا کوئی مکمل حل مرتب نہیں کیا جاتا۔


کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں قائم منیبہ میموریل گورنمنٹ پرائمری اسکول بھی ان دنوں خستہ حالی سے دوچار ہے۔ اسکول میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات موسم کی سختی اور سرد ہواوں کے درمیان اسکول کی مہندم عمارت میں کھڑکیوں اور دروازوں کے بغیر اور ٹوٹی ہوئی دیواروں کے بیچ تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

گزشتہ ماہ لینڈ مافیا کی جانب سے اسکول کی زمین کو ناجائز طریقے سے اپنے نام کرکے اس اسکول کی عمارت کو 70 فیصد منہدم کردیاگیا تھا اور اسکول کو مکمل بند کردیا گیا۔ بعد میں اسکول کے اساتذہ نے احتجاجاً اسکول کے باہر ہی دریاں بچھاکر اسکول کے بچوں کو تعلیم دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔

اساتزہ اور طلبا کا یہ احتجاجی درسی نظام رنگ لے آیا اور تعلیمی حکام کی جانب سے اسکول کا قبضہ چھڑوالیا گیا۔ مگر اس اسکول کی دوبارہ تعمیر کا کام تاحال شروع نہیں کیا جاسکا۔ اسکول کے کچھ طلبا و طالبات اور اساتذہ ٹوٹی ہوئی دیواروں کے ملبے اور منہدم اسکول کی عمارت میں ہی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔

اسکول کی ایک سینئر ٹیچر نصرت نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ، ’’اسکول میں صبح کی شفٹ میں ہمارے پاس 200 کے لگ بھگ بچے ہیں جس میں سے صرف 80 بچے اسکول آرہے ہیں۔ اسکول کی کلاسیں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ مگر صرف یہی نہیں اسکول میں بجلی اور پانی بھی دستیاب نہیں ہے، جسکی وجہ سے اسکول کے بچے سخت متاثر ہو رہے ہیں۔ ہم دوسرے علاقوں سے بچوں کو سرکاری اسکول میں مفت تعلیم، مفت کتابیں اور یونیفارم کا بتاتے ہیں تو دور دراز علاقوں سے بچے آجاتے ہیں مگر اب اسکول کی کلاسیں ٹوٹ پھوٹ جانے سے اسکول میں داخل بچے غیر حاضر ہیں "۔

اسکول کے سپروائزر نے وی او اے سے گفتگو میں بتایا کہ اسکول پر سے لینڈ مافیا کا قبضہ تو چھڑالیا گیا ہے مگر اسکو ل کی تعمیر کا کام کتنے دن میں مکمل کیا جائےگا اسکے بارے میں ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا۔ ہمارے اسکول کے بچے ٹوٹی ہوئی عمارت میں بھی پڑھنے آرہے ہیں مگر اس طرح بچوں کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔ اور بہت سے بچے اسکول سے غیر حاضر ہیں۔

اسکول کی دیگر ٹیچروں نے وی او اے سے گفتگو میں کہا کہ، ’’غیر حاضر طالبعلموں کا کہنا ہے کہ اسکول ٹوٹ گیا ہم اسکول نہیں آئیں گے، بچو ں کی اس طرح غیر حاضری سے ان کی تعلیم متاثر ہورہی ہے‘‘


اسکول کے چوکیدار نے وی او اے کو بتایا کہ، ’’شام کی کلاسوں میں پرائمری کلاسوں میں چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ مگر والدین بھی اسکول کی ٹوٹی عمارت میں بچوں کو بھیجنے سے کترارہے ہیں کہ کہیں ان کو نقصان نہ پہنچ جائے۔ اسکول ٹوٹ جانے کے بعد کوئی بچہ اسکول نہیں آرہا ہے۔‘‘

منیبہ اسکول کے چوکیدار کا مزید کہنا تھا کہ، ’’پرائمری کی شفٹ میں ویسے ہی کم بچے ہیں اور وہ بھی غیر حاضر۔ اگر حالات یہی رہے تو ایسا نہ ہو کہ ایوننگ شفٹ میں اسکول بند کرنا پڑے۔‘‘


کراچی کے منیبہ میموریل اسکول کی عمارت کی تعمیر مکمل نہ کئے جانے کے باعث درجنوں بچوں کا تعلیمی مستقبل خطرے میں دکھائی دیتا ہے۔ کراچی سمیت سندھ بھر کے اسکولوں کے فنڈز کے اجراء کے اعلانات تو کئے جاتے ہیں مگر اعلی تعلیمی حکام کی جانب سے اسکولوں میں درپیش مسائل کو حل کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ تعلیمی نظام کی بہتری میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔