ڈیڑھ سو سے زائد زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں فوری طور پر اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے اور اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اتوار کی شام یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں کم ازکم 45 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔
ابوالاصفحانی روڈ پر عباس ٹاؤن کے علاقے میں پہلا دھماکا ایک مسجد کے باہر ہوا۔ دھماکے سے قرب وجوار کی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
جیسے ہی امدادی کارکن جائے وقوع پر پہنچے تو ایک اور بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔
اس علاقے میں رہائشی عمارتیں بھی ہیں جن میں سے ایک میں دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی اور اس کے کچھ حصے منہدم ہوگئے۔
زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں فوری طور پر شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور ابتدائی طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ وثوق سے نہیں بتایا گیا ہے۔
کراچی میں حالیہ مہینوں کے دوران پرتشدد واقعات میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رواں سال کے آغاز ہی سے شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں کے علاوہ پانچ بم دھماکے اور 18 کریکر دھماکے ہوچکے ہیں جن میں دو سو سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
ابوالاصفحانی روڈ پر عباس ٹاؤن کے علاقے میں پہلا دھماکا ایک مسجد کے باہر ہوا۔ دھماکے سے قرب وجوار کی عمارتوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
جیسے ہی امدادی کارکن جائے وقوع پر پہنچے تو ایک اور بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا۔
اس علاقے میں رہائشی عمارتیں بھی ہیں جن میں سے ایک میں دھماکے کے بعد آگ بھڑک اٹھی اور اس کے کچھ حصے منہدم ہوگئے۔
زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں فوری طور پر شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں اکثر کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور ابتدائی طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ وثوق سے نہیں بتایا گیا ہے۔
کراچی میں حالیہ مہینوں کے دوران پرتشدد واقعات میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رواں سال کے آغاز ہی سے شہر میں ہدف بنا کر قتل کرنے کی وارداتوں کے علاوہ پانچ بم دھماکے اور 18 کریکر دھماکے ہوچکے ہیں جن میں دو سو سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔