پولیس ذرائع کے مطابق، گزشتہ 12 مہینوں کے دوران شہر میں 26 بینک ڈکیتیاں، جبکہ رواں سال 19 بینک ڈکیتیوں کی وارداتیں ہوئی ہیں
کراچی شہر میں بینک ڈکیتیاں روز کا معمول بن گئیں ہیں۔
دن دہاڑے، کراچی کے کسی بھی علاقے کا بینک لوٹنا لٹیروں کے لئے بہت آسان ذریعہٴ آمدنی بن گیا ہے۔ بینک ڈکیتیوں کے اکثر واقعات میں ڈکیتی پر مزاحمت کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ فائرنگ سےجاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کے روز کراچی کے علاقے گزری میں بینک ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ سیکورٹی گارڈ محمد وریام اس وقت ڈیوٹی پر تھا کہ ڈکیتوں نے بینک میں گھس کر بینک اسٹاف کو یرغمال بناکر بینک لوٹنا شروع کردیاجس پر بینک کے سیکیورٹی گارڈ نے مزاحمت کی اور جان پر کھیل کر ڈکیتی کو ناکام بنادیا۔سیکیورٹی گارڈ کو گولی لگنے پرملزمان نے لوٹی ہوئی رقم وہیں چھوڑدی اورفرار ہوگئے۔
بینک ڈکیتی کی وارداتوں میں ملزمان بینک میں گھس کر اسٹاف اور سیکیورٹی کے عملے کو یرغمال بنا لیتے ہیں اور چند منٹوں میں بینک میں موجود رقم کا صفایا کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
بینک میں موجود سیکیورٹی کیمروں سے بننے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ڈکیتوں کے چہروں کی شناخت کرنا آسان تو ہے اور قانونی اداروں کی جانب سے ان ملزمان کے خاکے بھی تیار کرلئے جاتے ہیں مگر ان کو گرفتارنہ کرنا پولیس کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کراچی شہر میں گزشتہ 12 مہینوں میں 26 بینک ڈکیتیاں ، جبکہ رواں سال 19 بینک ڈکیتیوں کی وارداتیں ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق، اکثر واقعات میں سیکیورٹی گارڈز بھی ملوث پائے گئے ہیں جِن کی مدد سے ڈکیتی وارداتیں کی جاتی ہیں۔ بعض اوقات ڈکیت وقوعے کے بعد سی سی ٹی وی کیمرے بھی اپنے ساتھ لےجاتے ہیں جس کے باعث ان کی شناخت میں مشکل پیش آتی ہے اور گرفتاری نہیں ہوپاتی۔
سی پی ایل سی ذرائع کے مطابق کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائم اور لوٹ مار کی وارداتوں کو روکنے اور ملزمان کا تعاقب کرنے کے لئے شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودہ تعداد بہت کم ہے جن میں اضافہ ضروری ہے۔
دن دہاڑے، کراچی کے کسی بھی علاقے کا بینک لوٹنا لٹیروں کے لئے بہت آسان ذریعہٴ آمدنی بن گیا ہے۔ بینک ڈکیتیوں کے اکثر واقعات میں ڈکیتی پر مزاحمت کے نتیجے میں سیکیورٹی گارڈ فائرنگ سےجاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔
بدھ کے روز کراچی کے علاقے گزری میں بینک ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر سیکیورٹی گارڈ گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔ سیکورٹی گارڈ محمد وریام اس وقت ڈیوٹی پر تھا کہ ڈکیتوں نے بینک میں گھس کر بینک اسٹاف کو یرغمال بناکر بینک لوٹنا شروع کردیاجس پر بینک کے سیکیورٹی گارڈ نے مزاحمت کی اور جان پر کھیل کر ڈکیتی کو ناکام بنادیا۔سیکیورٹی گارڈ کو گولی لگنے پرملزمان نے لوٹی ہوئی رقم وہیں چھوڑدی اورفرار ہوگئے۔
بینک ڈکیتی کی وارداتوں میں ملزمان بینک میں گھس کر اسٹاف اور سیکیورٹی کے عملے کو یرغمال بنا لیتے ہیں اور چند منٹوں میں بینک میں موجود رقم کا صفایا کرکے فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
بینک میں موجود سیکیورٹی کیمروں سے بننے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ڈکیتوں کے چہروں کی شناخت کرنا آسان تو ہے اور قانونی اداروں کی جانب سے ان ملزمان کے خاکے بھی تیار کرلئے جاتے ہیں مگر ان کو گرفتارنہ کرنا پولیس کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کراچی شہر میں گزشتہ 12 مہینوں میں 26 بینک ڈکیتیاں ، جبکہ رواں سال 19 بینک ڈکیتیوں کی وارداتیں ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق، اکثر واقعات میں سیکیورٹی گارڈز بھی ملوث پائے گئے ہیں جِن کی مدد سے ڈکیتی وارداتیں کی جاتی ہیں۔ بعض اوقات ڈکیت وقوعے کے بعد سی سی ٹی وی کیمرے بھی اپنے ساتھ لےجاتے ہیں جس کے باعث ان کی شناخت میں مشکل پیش آتی ہے اور گرفتاری نہیں ہوپاتی۔
سی پی ایل سی ذرائع کے مطابق کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائم اور لوٹ مار کی وارداتوں کو روکنے اور ملزمان کا تعاقب کرنے کے لئے شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودہ تعداد بہت کم ہے جن میں اضافہ ضروری ہے۔