کلبھوشن یادو کو قونصلر رسائی پیر کو دی جائے گی، دفتر خارجہ

فائل فوٹو

پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں گرفتار مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو 2 ستمبر کو قونصلر رسائی دی جائے گی۔

پاکستان حکومت کے اعلان کے مطابق بھارت کو ویانا کنونشن اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں قونصلر رسائی دی جا رہی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ کمانڈر کلبوشن یادو پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی میں ملوث ہونے پر حراست میں ہے۔

اس سے قبل پاکستان نے ماہِ اگست کے شروع میں باضابطہ طور پر بھارت کو کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی تھی جس کے جواب میں بھارت کی طرف سے قونصلر رسائی تنہائی میں دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کر دیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے کلبھوشن یادو کو دوسری بار قونصلر رسائی کی پیشکش دی گئی ہے۔

کلبھوشن یادیو کون ہیں؟

پاکستان حکام کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا تھا۔

پاکستان کے مطابق بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کر لیا تھا کہ انھیں را کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ اس حوالے سے ایک نیوز کانفرنس میں کلبھوشن یادیو کی ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں وہ ان تمام جرائم کا اعتراف کر رہے تھے۔

بعدازاں 10 اپریل 2017 کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کلبھوشن یادو کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائے جانے کی تصدیق کی تھی۔

بھارت عالمی عدالت انصاف میں

10 مئی 2017 کو بھارت نے ’را‘ کے جاسوس کو سزائے موت سنانے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف آئی سی جے میں لے جانے کا فیصلہ کیا اور عالمی عدالت سے اس کیس کو ہنگامی نوعیت کا قرار دے کر اس پر فوری سماعت کے لیے درخواست کی۔

بعد ازاں 18 مئی کو آئی سی جے نے بھارت کی اپیل پر عبوری فیصلہ سنایا اور حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت کی کہ اس کیس میں عبوری فیصلہ آنے تک کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد سے روک دیا جائے۔

رواں سال 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے کلبھوشن یادو کو ویانا کنونشن کے مطابق قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کے دوسرے پاسپورٹ کو بھی اصلی قرار دیا تھا۔

اس رسائی سے قبل کلبھوشن یادو کی ان کے اہل خانہ کے ساتھ 25 دسمبر 2018 کو پاکستان میں ملاقات بھی کرائی گئی تھی لیکن اس وقت بھی کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کو شیشے کی دیوار میں ملوایا گیا تھا اور تمام ملاقات کی فوٹیج بنائی گئی تھی۔ بھارت نے ان اقدامات پر شدید اجتجاج بھی کیا تھا۔