کیلاش ثقافت یونیسکو کی عالمی فہرست میں شامل

کیلاش قبیلے کے تین روزہ تہوار کے اختتام پر ہونے والی تقریب کا ایک منظر۔ فائل فوٹو

پاکستان کے ایک قدیم قبیلے کیلاش کی سورج بینی کی رسم کو اقوام متحدہ کے تعلیم، سائنس اور ثقافت کی ترویج سے متعلق ادارے یونیسکو کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔

یونیسکو کی بین الالحکومتی کمیٹی کے 13 ویں اجلاس میں پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی یہ نامزدگی قبول کر لی گئی۔ ماریشش کے شہر پورٹ لوئیس میں ہونے والا یہ اجلاس ہفتے کے روز تک جاری رہے گا۔

کیلاش قبلے کی جس روایت کو عالمی ادارے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اس کا تعلق سورج کے مشاہدے سے ہے جسے مقامی زبان میں ’ سوری جگک ‘ کہا جاتا ہے۔

کیلاش قبیلے کی زیادہ تر رسموں، تہواروں، ضیافتوں، مال مویشیوں کی فارمنگ، کھیتی باڑی اور سماجی تقریبات کا تعلق سورج کی گردش سے ہے۔ ان کا روایتی ثقافتی کلینڈر سورج کے تابع ہے۔

کیلاش خواتین ایک تقریب میں شرکت کے لیے کمیونٹی ہال میں داخل ہو رہی ہیں۔

پاکستان کے شمالی ضلع چترال میں کوہ ہندو کش سے گھری تین وادیوں میں آباد کیلاش قبلے کے افراد اور دوسری قومیں جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، اپنے تہوار اور دیگر رسومات کی ادائیگی قدیم کیلاش کیلنڈر کے مطابق کرتے ہیں اور کیلاشی کیلنڈر ان کی معاشرت میں ایک لازمی جزو کے طور پر شامل ہے۔

سورج بینی یا سوری جگک کا عمل ہندو کش کے پہاڑی سلسلے میں کیا جاتا ہے جہاں مقامی ماہرین مخصوص جغرافیائی جگہوں پر سورج کے اترنے کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ ان مقامات کو سوری جگاکن کہا جاتا ہے۔ یہ مخصوص مقامات وادی کیلاش کے تین دیہاتوں ممورت، بیریو اور بومبو میں واقع ہیں۔

لیکن سورج بینی کے اس قدیم طریقے کو اب خطرات لاحق ہونا شروع ہو گئے ہیں جن میں سے سب سے بڑا خطرہ تو وادی میں تیزی سے ہونے والی تعمیرات ہیں جس سے ان مقامات پر سورج طلوع اور غروب ہونے کا مشاہدہ کرنے میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اسی طرح درختوں کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی سورج بینی کے قدیم عمل کو متاثر کر رہی ہے۔

کیلاش بچیاں اپنے روایتی لباس میں اسکول جاتی ہیں۔

ایک شکایت یہ بھی ہے کہ سورج بینی سے نئی نسل کی لاتعلقی بڑھ رہی ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ سکولوں کے نصاب میں مقامی ثقافت کے بارے میں معلومات شامل کرنے کی ضرورت ہے۔

یونیسکو کے حالیہ اجلاس کے دوران سن 2018 کی فہرست میں کینیا، الجیریا، کمبوڈیا، شام، مصر اور آزربائیجان کی نامزدگیوں کی بھی منظوری دی گئی اور انہیں عالمی ثقافتوں اس فہرست میں شامل کر لیا گیا جنہیں تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

24 رکنی کمیٹی کا اجلاس اس ہفتے کے آغاز پر شروع ہوا تھا جس میں کئی ایسے امور زیر بحث ہیں جن کا تعلق دنیا بھر کی ان ثقافتوں سے ہے جن کے رسم و رواج اور روایات آج بھی زندہ ہیں اور ان پر عمل کیا جاتا ہے۔

یہ عالمی ادارہ قدیم ثقافتوں کی ان روایات کی بقا کے لیے کام کرتا ہے جن کے معدوم ہونے کے خطرات موجود ہیں۔