پولیس کے مطابق جس غیر ملکی کمپنی کو نشانہ بنایا گیا وہ افغانستان میں نیٹو افواج کو سامان رسد فراہم کرتی تھی۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں غیر ملکی افواج کو سپلائی یا رسد فراہم کرنے والی ایک ’لاجسٹک کمپنی‘ کے اڈے پر خودکش بم حملے اور دہشت گردوں کی کارروائی میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق منگل کی صبح کیے جانے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
کابل میں پولیس کے سربراہ ایوب سالنگی نے بتایا کہ غیر ملکی لاجسٹک کمپنی کے دو ڈرائیور اور نیپال سے تعلق رکھنے والے چار محافظ اس حملے میں ہلاک ہوئے۔
پولیس کے مطابق ایک خودکش بمبار نے باردو سے بھرا ٹرک کابل کے ہوائی اڈے کے شمال میں ’لاجسٹک کمپنی‘ کے احاطے سے ٹکرا دیا۔
دھماکا اس قدر زور دار تھا کہ اس سے چھ فٹ گہرا اور 15 میٹر چوڑا گڑ ھا پڑا گیا۔
دھماکے کے بعد تین دیگر حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کر دی۔
کابل پولیس کے سربراہ کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا ہے جس میں تینوں دہشت گرد مارے گئے۔
اُنھوں نے کہا کہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والی بارود سے بھری تین ’جیکٹس‘ بھی جائے وقوع سے ملی ہیں۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔
2014ء کے اختتام پر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں ان حملوں میں تیزی پر مختلف حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق منگل کی صبح کیے جانے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
کابل میں پولیس کے سربراہ ایوب سالنگی نے بتایا کہ غیر ملکی لاجسٹک کمپنی کے دو ڈرائیور اور نیپال سے تعلق رکھنے والے چار محافظ اس حملے میں ہلاک ہوئے۔
پولیس کے مطابق ایک خودکش بمبار نے باردو سے بھرا ٹرک کابل کے ہوائی اڈے کے شمال میں ’لاجسٹک کمپنی‘ کے احاطے سے ٹکرا دیا۔
دھماکا اس قدر زور دار تھا کہ اس سے چھ فٹ گہرا اور 15 میٹر چوڑا گڑ ھا پڑا گیا۔
دھماکے کے بعد تین دیگر حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کر دی۔
کابل پولیس کے سربراہ کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا ہے جس میں تینوں دہشت گرد مارے گئے۔
اُنھوں نے کہا کہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والی بارود سے بھری تین ’جیکٹس‘ بھی جائے وقوع سے ملی ہیں۔
افغانستان میں حالیہ مہینوں میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں کے حملوں میں تیزی آئی ہے۔
2014ء کے اختتام پر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں ان حملوں میں تیزی پر مختلف حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔