کابل: حملے کے بعد علاقے میں فوج کی بھاری نفری تعینات

عینی شاہدین نے کہا ہے کہ جمعرات کی رات گئے وزیر اکبر خان ضلعے میں متعدد دھماکوں ہوئے اور گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں

ایک روز قبل طالبان جنگجوؤں کی طرف سے کیے جانے والے حملے کے بعد، افغان دارالحکومت، کابل کے ایک جدید علاقے کی نگرانی کے لیے افغان سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

عینی شاہدین نے کہا ہے کہ جمعرات کی رات گئے وزیر اکبر خان ضلعے میں متعدد دھماکوں ہوئے اور گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

رات میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان کے قبول کرلی ہے، جو اُس احاطے کے قریب ہوا جہاں ادارہ برائے بین الاقوامی امداد اور ترقی کا دفتر واقع ہے۔


ادارے کے سکیورٹی کے سربراہ، ٹونی ہازلم نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ راکٹ لانچر کی مدد سے گرنیڈ مارنے اور خودکار ہتھیاروں کے چلنے کی آوازیں تقریباً 45 منٹوں تک جاری رہیں۔

حملے میں کوئی غیر ملکی ہلاک نہیں ہوا۔

طالبان کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ حملے کا ہدف گئیسٹ ہاؤس ہے جہاں غیر ملکی آ کر ٹھہرتے ہیں۔

اِس حملے سے قبل، کار میں سوار خودکش بم حملہ آور نے اپنی گاڑی برطانوی سفارت خانے کی موٹر گاڑی سے جا ٹکرائی، جس واقع میں پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک برطانوی شہری بھی شامل تھا۔