ماسکو مذاکرات، افغانستان کا شرکت سے انکار

افغان اعلیٰ صلح کونسل کے سینئر رکن، محمد محقق (فائل)

کابل میں افغان دفتر خارجہ کے ترجمان صبغت اللہ احمدی نے بتایا ہے کہ افغانستان کے روس کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہیں اور دونوں ملک افغانستان کے مسائل پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، لیکن افغانستان 4 ستمبر کو ماسکو میں ہونے والی امن کانفرنس میں حصہ نہیں لے گا۔

’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمارے روس کے ساتھ ہمیشہ بہترین تعلقات رہے ہیں اور دونوں ممالک افغانستان کے مسائل پر بات چیت کرتے رہے ہیں، مگر ابھی افغانستان ماسکو کانفرنس میں شمولیت کا ارادہ نہیں رکھتا۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’افغانستان میں قیام امن سے متعلق کسی بھی قسم کی بات چیت افغانستان کے ذریعے ہی شروع ہونی چاہئے۔ ہم ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں حصہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔‘‘

ترجمان نے کہا کہ ’’کسی بھی قسم کے امن مذاکرات جن میں افغان حکومت شامل نہیں ہے مثبت نتائج پیدا نہیں کر سکتے‘‘۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کے روز کہا تھا کہ روس نے 4 ستمبر کو ماسکو میں ہونے والے امن مذاکرات میں شمولیت کے لیے طالبان کو دعوت دی ہے اور روس ان مذاکرات کی کامیابی کی امید رکھتا ہے۔

جنگ بندی کی صورت حال

افغان حکومت اور طالبان میں کوئی باضابطہ جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہے۔

افغانستان کی وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک میں داخلی سلامتی سے متعلق تین واقعات ریکارڈ کئے ہیں جن میں منگل کو کابل میں داعش کا حملہ بھی شامل ہے۔ وزارت داخلہ کے مشیر، بہار مہر نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 24 گھنٹے میں کابل پر حملے کے علاوہ صوبہ ٴغزنی میں گولہ باری کے دو واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ ان واقعات میں افغان پولیس کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

منگل کے روز داعش کی جانب سے کابل کے رہائشی علاقوں پر 20 راکٹ حملوں میں سیکیورٹی فورسز سمیت 6 شہری زخمی ہوئے۔

وزارت دفاع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے 12 صوبوں میں جاری آپریشنز میں 29 جنگجو مارے گئے ہیں جن میں داعش کے 4 جنگجو شامل ہیں اور 15 جنگجو زخمی ہوئے ہیں۔

سرحد پار گولہ باری

صوبہٴ کنڑ کے حکام کا کہنا ہے کہ ’ڈیورنڈ لائین‘ سے متصل سرکارنو ضلع میں سرحد پار گولہ باری کے نتیجے میں دو بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔ کنڑ صوبے کے پولیس ہیڈ کوارٹر کے ترجمان فرید اللہ دہقان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ پاکستان فوج کی جانب سے فائر کئے گئے دو گولے شنکاری گاؤں کے ایک گھر میں لگے جس سے دو لڑکیاں ہلاک اور ایک اور دیہاتی زخمی ہوگیا۔

پچھلے چند برسوں میں کراس بارڈر شیلنگ کی وجہ سے ڈیورنڈ لائین سے متصل کنڑ اور ننگرہار صوبوں میں متعدد اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اس مسلسل گولہ باری کی وجہ سے بہت سے دیہاتی اس علاقے سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ افغان حکومت متعدد بار پاکستان فوج پر سرحد پار سے گولہ باری کا الزام عائد کر چکی ہے۔