لاہور ہائی کورٹ: نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر بننے والا بینچ پھر تحلیل

فائل فوٹو

تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر درخواستوں کی سماعت سے معذرت کرلی ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی عدالت لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے خلاف دائر توہینِ عدالت کی درخواستوں کی سماعت کے لیے بنایا جانے والا فل بینچ دوسری مرتبہ بھی ٹوٹ گیا ہے۔

تین رکنی بینچ میں شامل جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر درخواستوں کی سماعت سے معذرت کرلی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت حکمران جماعت کے دیگر رہنماؤں کے خلاف پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کو بنیاد بنا کر متعدد درخواستیں دائر کی گئیں تھیں۔

درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ نواز شریف سمیت ان کی جماعت کے کئی رہنما توہینِ عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے ان رہنماؤں کی تقاریر پر پابندی لگانے کی استدعا بھی کر رکھی ہے۔

یہ درخواستیں لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچوں کے روبرو زیرِ سماعت تھیں۔ تاہم درخواستوں کی سماعت کرنے والے ایک جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے معاملے کی اہمیت کے پیشِ نظر فل بینچ بنانے کی درخواست کی تھی جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس یاور علی نے گزشتہ ماہ فل بنچ تشکیل دیا تھا۔

تاہم بینچ کے ایک رکن جسٹس حسن بلال کے لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں تبادلے کے باعث بینچ ٹوٹ گیا تھا جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں نیا فل بینچ تشکیل دیا تھا۔

پیر کو لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں جسٹس شاہد مبین اور جسٹس عاطر محمود پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو درخواستیں سماعت کے لیے پیش ہوئیں تو بینچ کے سربراہ نے بتایا کہ بینچ کے رکن جسٹس شاہد مبین نے درخواستوں کی سماعت سے معذرت کرلی ہے جس کےبعد ایک بار پھر فل بینچ تحلیل ہوگیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق جسٹس شاہد مبین نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ن لیگی رہنماؤں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت سے معذرت کی ہے۔

جسٹس شاہد مبین کی معذرت کے بعد بینچ کے سربراہ مظاہر علی اکبر نقوی نے یہ معاملہ دوبارہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھیج دیا ہے جو اب نیا بینچ تشکیل دیں گے۔

توقع ہے کہ نیا بینچ چھ اپریل سے ان درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وفاقی کابینہ میں شامل دو وزرا - دانیال عزیز اور طلال چوہدری - کے خلاف بھی توہینِ عدالت کے الزام میں ان دنوں سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے جب کہ نواز شریف اور ان کی صاحب زادی مریم نواز کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ بھی توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔