مصر: اخوانی رہنماؤں کے مقدمے کی سماعت سے جج کی معذرت

جج کے فیصلے کے بعد اخوان کے مرشدِ عام محمد بدیع اور ان کے نائبین کے خلاف مقدمات کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ہے۔
مصر کی سابق حکمران جماعت 'اخوان المسلمون' کے تین اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی سماعت کرنے والے جج نے مزید سماعت سے معذرت کرتے ہوئے خود کو مقدموں سے الگ کرلیا ہے۔

جج کے فیصلے کے بعد اخوان کے مرشدِ عام محمد بدیع اور ان کے نائبین خیرات الشاطر اور راشد البیومی کے خلاف مظاہرین کو تشدد پر اکسانے کے الزام میں جاری مقدمات کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ہے۔

تینوں رہنماؤں کے خلاف مقدموں کی سماعت کرنے والے جج محمد امین فہمی القرموطی نے منگل کو سماعت کے آغاز پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ان مقدموں سے "مطمئن" نہیں جس کے باعث وہ خود کو ان کی سماعت سے الگ کر رہے ہیں۔

بعد ازاں جج نے مقدموں کو دوسری عدالت کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

منگل کو ہونے والی سماعت کے موقع پر تینوں ملزمان عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر جج نے استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ مقدموں کی آئندہ سماعت کے موقع پر ملزمان کی موجودگی یقینی بنانے کے لیے وزیرِ داخلہ سے بات کرے۔

اخوان کے مرشدِ عام اور ان کے نائبین پر الزام ہے کہ انہوں نے سکیورٹی اہلکاروں کو رواں برس 30 جون کو اس وقت کے صدر محمد مرسی کے خلاف قاہرہ کے صدارتی محل کے سامنے ہونے والے مظاہرے کے شرکا پر تشدد کے لیے اکسایا تھا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کی جانے والی سکیورٹی فورسز کی اس کاروائی میں نو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اخوان المسلمون کے تینوں اعلیٰ رہنماؤں پر یہ مقدمے مصر کی عبوری حکومت کی جانب سے اسلام پسند جماعت کے خلاف جاری اس کریک ڈاؤن کا حصہ ہیں جس کا آغاز تین جولائی کو صدر محمد مرسی کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد ہوا تھا۔

فوج اور پولیس کی جانب سے کیے جانے والے اس کریک ڈاؤن میں اب تک سابق صدر کے سیکڑوں حامی مارے جاچکے ہیں جب کہ مرسی اور اخوان کے دیگر قائدین سمیت دو ہزار سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

مصر کی ایک عدالت 'اخوان المسلمون' کو غیر قانونی تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی بھی لگاچکی ہے جس کے تحت تنظیم کے تمام دفاتر اور اثاثے عبوری حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیے ہیں۔

محمد مرسی مصر کے جمہوری طور پر منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے جنہیں اقتدار کی پہلی سال گرہ کے موقع پر مصری فوج نے رواں برس تین جولائی کو برطرف کردیا تھا۔

برطرفی کے بعد سے محمد مرسی فوج کی تحویل میں ہیں اور انہیں اب تک منظرِ عام پر نہیں لایا گیا۔ عبوری حکومت نے محمد مرسی کے خلاف کئی مقدمات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جن میں سے ایک مقدمے میں انہیں آئندہ ہفتے عدالت نے طلب کر رکھا ہے۔