پاکستان سے رضاکارانہ بنیادوں پر افغانستان واپس جانے والے افغان مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
تفصیل بتاتے ہوئے، اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے ’یو این ایچ سی آر‘ کی پاکستان میں ترجمان، دنیا اسلم نے ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں کہا کہ اس سلسلے میں سب سے بڑا مسئلہ ابلاغ کا ہے۔
دنیا اسلم کا کہنا تھا کہ میڈیا نمائندوں کے حوالے سے جو وضاحت افغان مہاجرین تک پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے، وہ اِسے عام طور پر درست انداز میں نہیں سمجھ سکتے۔
اُنھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ادارے نے وطن واپسی کے لیے امدادی نقد رقم 200 ڈالر سے بڑھا کر 400 ڈالر فی کس کردی ہے اور جب اس بات کا اعلان ہوا تو بیشتر مہاجرین کا خیال تھا کہ جو پہلے آئے گا اُسے ہی رقم دی جائے گی، حالانکہ یہ مستقل بنیادوں پر ہونے والی تبدیلی تھی۔
دنیا اسلم نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اُن کا ادارہ افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور حکومتِ افغانستان کی جانب سے بحالی کے مسئلے پر پالیسی کو ستمبر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔
اُنھوں نے افغانسان کے وزیر برائے مہاجرین، حسین علیمی بلخی کے دورہٴ پاکستان کا ذکر بھی کیا اور افغان سفیر کی طرف سے مہاجرین کی وطن واپسی کے بعد ممکنہ مسائل کو حکومت تک پہنچانے کی یقین دہانی کے بارے میں بھی بتایا۔
دنیا اسلم کا کہنا تھا کہ آبادکاری ایک طویل عمل ہے اور اس سلسلے میں امداد فراہم کرنے والے ملکوں کو مزید فنڈز دینا ہوں گے۔
تفصیل کے لیے منسلک آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5