بدھ کے روز، کشمیر میں جنگ بندی لائن پر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں تین مقامی کشمیری ہلاک ہوئے، جب کہ گذشتہ منگل کو مشتبہ شدت پسندوں نے گولیاں چلا کر امرناتھ مندر جانے والےسات ہندو یاتریوں کو ہلاک کیا۔ کشمیر کا ستر سالہ پرانہ تنازع، کچھ عرصے سے کشیدگی کا شکار ہے۔
کشمیر کے عنوان پر ’وائس آف امریکہ‘ کے پروگرام ’جہاں رنگ‘ میں شرکت کرتے ہوئے، سری نگر سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار، نور احمد بابا نے کہا کہ ’’کشمیر کے حالات بھارت اور پاکستان کی وجہ سے خراب ہوئے ہیں‘‘۔ بقول اُن کے، ’’جب دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان تعلقات پُر سکون ہیں تو کشمیر کے دونوں طرف آنے جانے کا سلسلہ بہتر طور پر جاری رہتا ہے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’پچھلے تین سال سے حالات بگڑنے لگے ہیں، جب بھارتی افواج نے اپنا رویہ سخت کر دیا‘‘۔
نور احمد بابا کے بقول، ’’بھارت کی سب سے بڑی بھول یہ ہے کہ وہ کشمیر کو سکیورٹی کی نظر سے دیکھتا ہے، اور اس کا فوجی حل تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے‘‘۔
بھارت کے سینئر صحافی، قمر آغا کا کہنا ہے کہ بھارتی افواج نے کشمیر کے بیشتر علاقوں میں امن قائم کر لیا ہے۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’جو بھی شورش ہے وہ پاکستان سے بھیجے ہوئے گھس بیٹھیوں کی وجہ سے ہے‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’پاکستان سے آنے والے اِن دراندازوں نے کشمیریوں کو بے آواز کر دیا ہے‘‘۔
قمر آغا نے کہا کہ ’’صورتِ حال یہ ہے کہ کشمیریوں کو ڈر ہے کہ اگر وہ حریت پسندوں کے خلاف بولتے ہیں یا اُن کی ہڑتال کی کال کی مخالفت کرتے ہیں، تو اُن کے گھروں کو جلایا جا سکتا ہے، یا اُنھیں مارا جا سکتا ہے‘‘۔
مزید تفصیل کے لیے منسلک آڈیو رپورٹ پر کلک کیجئیے:
Your browser doesn’t support HTML5