اسلام آباد پولیس نے معروف صحافی اور سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم پر مبینہ قاتلانہ حملے کے الزام میں نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ملوث ملزم کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق ابصار عالم منگل کی شام سیکٹر ایف الیون میں اپنے گھر کے باہر واک کر رہے تھے کہ اچانک ایک نامعلوم حملہ آور نے ان پر پستول سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک گولی ان کی کمر پر لگی۔
ابصار عالم کو زخمی حالت میں اسلام آباد کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز کے مطابق اُن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے ایس ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس نے جائے وقوع کا دورہ بھی کیا ہے۔
سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم پر فائرنگ کا معاملہآئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے ڈی آئی جی آپریشنزکی زیرنگرانی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔#IslamabadPolice pic.twitter.com/RS5Cy7bglb
— Islamabad Police (@ICT_Police) April 20, 2021
سینئر صحافی ابصار عالم کا شمار پاکستان میں حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ناقدین میں ہوتا ہے۔ حال ہی میں تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے پر تشدد مظاہروں کے دوران اُنہوں نے ایک ٹوئٹ میں 2018 میں بطور چیئرمین پیمرا اُن پر ریاستی اداروں کے دباؤ کا تذکرہ کیا تھا۔
ابصار عالم سوشل میڈیا پر خاصے متحرک ہیں اور ریاستی اداروں کی سیاست میں مبینہ مداخلت سے متعلق ٹوئٹس پر پاکستان کی فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اُنہیں طلب بھی کیا تھا۔
نومبر 2018 میں جب میں چیئرمین پیمرا تھا، چینل 92 کو نیشنل ایکشن پلان کی خلاف ورزی پر لائیو سیکورٹی آپریشن دکھانے اور سیٹلائٹ وین کی سہولت دھرنے والوں کو مہیا کرنے پر بند کر دیا گیاجنرل فیض نے مُجھے فون کر کے کہا کہ یا تو چینل 92 کو کھول دیں یا باقی سب چینلز بھی بند کر دیں
— Absar Alam (@AbsarAlamHaider) April 18, 2021
صحافی تنظیمیں، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس نے بھی ابصار عالم پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم کے ایشیا پروگرام کے سربراہ اسٹیون بٹلر نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان اور اُن کے سہولت کاروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
Journalist Absar Alam shot, wounded in Pakistan https://t.co/xdEWTboAxN
— CPJ Asia (@CPJAsia) April 20, 2021
پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے بھی ابصار عالم پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ابصار عالم پر قاتلانہ حملہ بہت سارے سوالات کوجنم دےرہاہے۔وه جمہوریت اور سول بالا دستی کیلئے اٹھتی ایک بہادراورحق پر مبنی آواز ہے۔صحافت کا گلا گھونٹنے والےان مجرموں کو فوری طور پر قوم کے سامنےلا کر نشان عبرت بنایاجائے۔اللہ انہیں اپنے حفظ و امان میں رکھےاورصحت کاملہ عطا فرمائے۔آمین pic.twitter.com/19B5lzvGbr
— Nawaz Sharif (@NawazSharifMNS) April 20, 2021
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی ابصار عالم پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ آزادیٔ اظہار رائے پر ایک اور حملہ ہے۔
HRCP strongly condemns the assassination attempt on leading journalist and former chair of PEMRA, @AbsarAlamHaider. HRCP sees such cowardly acts of violence against journalists as an assault on an already muzzled media. #JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/dR2cLhgvsN
— Human Rights Commission of Pakistan (@HRCP87) April 20, 2021