فیس بک پر صحافت کو  محدود کرنے  کے اقدام کی مذمت

اس نئے طریقہ کار میں نیوز میڈیا کی خبریں بنیادی ’’نیوز فیڈ‘‘ میں اُس وقت تک دکھائی نہیں دیں گی جب تک اس میں شامل ہونے کیلئے فیس بک کو فیس ادا نہ کی جائے۔اب ’’نیوز فیڈ‘‘ میں صرف وہی مواد شامل ہو گا جس کیلئے اشتہارات کی طرح معاوضہ ادا کیا جائے گا ۔ یوں نیوز میڈیا کو ’’ایکسپلور‘‘ فیڈ میں نسبتاً کم نمایاں حیثیت حاصل ہو گی۔

صحافت کی بین الاقوامی تنظیم ’’رپورٹرز ود آوٹ باڈرز‘‘ یعنی RSF نے سماجی میڈیا کی ویب سائیٹ فیس بک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیوز فیڈ کے طریق کار کو تبدیل کرنے کے فیصلے کو ترک کردے۔ فیس بک آجکل چھ ممالک میں نیوز فیڈ کے طریقہ کار میں تبدیلی کرنے کے اقدام کی جانچ کر رہا ہے۔

RSF نے خبردار کیا ہے کہ اگر فیس بک نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا تو دنیا بھر میں بہت سے میڈیا کے ادارے اپنا وجود برقرار نہیں رکھ پائیں گے۔

فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے یکم نومبر کو کہا تھا کہ ہمارے لئے اپنی کمیونٹی کو تحفظ دینا منافع بڑھانے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ تاہم فیس بک کی طرف سے اس تبدیلی کا مقصد بظاہر منافع میں اضافہ کرنا ہی ہے۔ فیس بک اکتوبر کے وسط سے اس تبدیل شدہ طریقہ کار کی سلوواکیہ، سربیا، بولیویا، گوئٹے مالا، سری لنکا اور کمبوڈیا میں جانچ کر رہا ہے۔

اس نئے طریقہ کار میں نیوز میڈیا کی خبریں بنیادی ’’نیوز فیڈ‘‘ میں اُس وقت تک دکھائی نہیں دیں گی جب تک اس میں شامل ہونے کیلئے فیس بک کو فیس ادا نہ کی جائے۔اب ’’نیوز فیڈ‘‘ میں صرف وہی مواد شامل ہو گا جس کیلئے اشتہارات کی طرح معاوضہ ادا کیا جائے گا ۔ یوں نیوز میڈیا کو ’’ایکسپلور‘‘ فیڈ میں نسبتاً کم نمایاں حیثیت حاصل ہو گی۔

RSF کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام امتیازی سلوک پر مبنی ہے اور اس سے صحافت کو شدید خطرات لاحق ہوں گے۔RSF کے سیکٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئرے کا کہنا ہے کہ نیوز میڈیا تک رسائی کیلئے سوشل میڈیا کا کردار اہم ہے اور اگر فیس بک اس کی نمایاں حیثیت ختم کرے گا تو صحافت کیلئے یہ بات خطرناک ہو گی۔

اس کے جواب میں فیس بک کا مؤقف یہ ہے کہ یہ فی الوقت ایک ٹیسٹ ہی ہے اور اس کا دائرہ کار ان چھ ممالک سے آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔ تاہم اگر اس کا دائرہ کار مزید آگے بڑھا دیا گیا تو اس سے نیوز میڈیا کو شدید نقصان پہنچے گا اوراہم خبریں اشتہارات اور اس طرح کے دیگر غیر صحافتی مواد کے نیچے دب کر رہ جائیں گی۔

RSF کے صحافت اور ٹکنالوجی ڈیسک کے سربراہ ایلوڈئے ویالے نے فیس بک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ RSF کو فیس بک کی طرف سے اس ٹیسٹ کے حوالے سے شدید تشویش ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ فیس بک اپنے صارفین کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے لیکن اسے صحافتی آزادی کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہئیے۔

فیس بک نے ابھی تک اپنے اس اقدام کے بارے میں واضح طور پر کوئی تفصیل جاری نہیں ہے اور یہ بھی نہیں بتایا کہ اُس نے اس جانچ کیلئے مذکورہ چھ ممالک کا انتخاب کیوں کیا ہے۔