وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کے دورے پر آئے شاہ اردن عبد اللہ دوم نے کہا ہے کہ دہشت گردی مخالف جنگ اسلام یا کسی دوسرے مذہب کے خلاف نہیں بلکہ ان طاقتوں کے خلاف ہے جو نوجوانوں کو گمراہ کر رہی ہیں۔ یہ جنگ منفی طاقتوں کے خلاف ہے۔
دونوں راہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بھارت اور اردن پر دنیا میں قیام امن کی مشترکہ ذمے داری ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انسانیت کے خلاف درندگی کا حملہ کرنے والے شاید یہ نہیں سمجھتے کہ ان کی حرکتوں سے نقصان اس مذہب کا ہوتا ہے جس کے لیے کھڑے ہونے کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف مہم کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ یہ اس ذہنیت کے خلاف ہے جو ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کرکے اور معصوموں پر ظلم ڈھانے کے لیے آمادہ کرتی ہے۔
مودی نے زور دے کر کہا کہ نوجوانوں کو اسلام کے انسانی پہلو سے خود کو ہم آہنگ کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ ہی جدید سائنس کے استعمال کی اہلیت اپنے اندر پیدا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں کمپیوٹر ہونا چاہیے۔
شاہ اردن عبد اللہ دوم نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں’ اسلامی ورثہ: خیر سگالی اور اصلاحات ‘کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی مخالف جنگ صرف نفرت پھیلانے والی قوتوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے نوجوان نسل کو انٹرنیٹ پر نفرت کے پراپیگنڈے سے بچانے پر زور دیا۔
شاہ عبد اللہ نے مزید کہا کہ دہشت گردی مخالف جنگ مذاہب کے مابین جنگ نہیں ہے۔ یہ مسلمانوں کے خلاف بھی نہیں بلکہ نفرت اور تشدد کے خلاف ہے۔ یہ اس عقیدے کے خلاف ہے جو نفرت کی تعلیم دیتا ہے۔
ان کے بقول اسلام انتہاپسندی کی تعلیم نہیں دیتا۔ وہ انسانیت کی تعلیم دیتا ہے اور انسانیت تمام مذاہب کو متحد کرتی ہے۔ ہمارے نبی نے ہمددردی، انسانیت اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے۔
اس موقع پر دونوں راہنماؤں میں دو طرفہ مذاكرات ہوئے۔ انہوں نے باہمی دلچسپی کے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان دفاع، صحت اور ثقافتی پروگراموں کے تبادلے سمیت مختلف شعبوں میں بارہ معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
شاہ اردن تین روزہ دورے پر منگل کی شام کو نئی دہلی پہنچے تھے