آسکرز ایوارڈز کی نامزدگیوں میں 'جوکر' سب سے آگے

فلم 'جوکر' کا مقابلہ تین دیگر فلموں سے تھا جن میں 'ونس اپون اے ٹائم ان ہالی وڈ'، جنگ عظیم اول کے پسِ منظر میں بننے والی فلم '1917' اور مارٹن اسکورسز کی 'دی آئرش مین' شامل ہیں۔

اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز کی جانب سے 92ویں آسکرز ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے والی فلموں اور فنکاروں کے ناموں کا حتمی اعلان کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق فلم 'جوکر' آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے والی فلموں کی حتمی فہرست میں سب سے آگے نکلنے میں کامیاب رہی۔ اسے بہترین فلم اور بہترین ڈائریکٹر سمیت 11 کیٹیگریز کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر ٹوڈ فلپس کی فلم 'جوکر' کا مقابلہ تین دیگر فلموں سے ہے جن میں 'ونس اپون اے ٹائم ان ہالی وڈ'، ڈائریکٹر سیم مینڈیس کی جنگ عظیم اول کے پس منظر میں بننے والی فلم '1917' اور مارٹن اسکورسز کی 'دی آئرش مین' شامل ہیں۔

ان تینوں فلموں کو 10، 10 نامزدگیاں حاصل ہوئی ہیں۔ ان میں بہترین فلم اور بہترین ڈائریکٹر کی کیٹیگریز بھی شامل ہیں۔

رابرٹ ڈی نیرو کی فلم 'دی آئرش مین' کو بہترین اداکار کی کیٹیگری میں کوئی نامزدگی نہیں مل سکی جس کے بعد کہا جا رہا ہے کہ وہ نظر انداز کیے جانے والے سب سے بڑے اسٹار ہیں۔

نیٹ فلکس کو اپنی فلموں کے لیے آسکرز میں 24 مجموعی طور پر نامزدگیاں حاصل ہوئیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ نیٹ فلکس نامزدگیوں کی تعداد کے حساب سے تمام بڑے اسٹوڈیوز پر بازی لے گیا ہے۔ ان فلموں میں 'دی آئرش مین'، 'میرج اسٹوری'، 'دی ٹو پوپس' اور ڈاکیومنٹری فلم 'امریکن فیکٹری' شامل ہیں۔

فلم 'جوکر' کے ہیرو جیکون فینکس بہترین اداکار اور اداکارہ رینی زیلویگر بہترین اداکارہ کی کیٹیگری کے لیے نامزد ہو گئیں جب کہ امریکی اداکار ایڈم سینڈلر نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

فلم 'جوکر' کے ہیرو جیکون فینکس

بہترین اداکاروں کی نامزدگیوں میں جیکون فینکس کے ساتھ ساتھ اینٹونیو بینڈراس کو فلم 'پین ان گلوری'، لیونارڈو ڈی کیپریو کو فلم 'ونس اپون اے ٹائم ان ہالی وڈ'، ایڈم ڈرائیور کو فلم 'میریج اسٹوری' اور جوناتھن پرائس فلم 'ٹو پوپس' کے نام سامنے آئے ہیں.

بہترین اداکارہ کی کیٹیگری کے لیے اسکارلٹ جانسن کو فلم 'میریج اسٹوری' کے لیے، سائروسی رونن کو فلم لٹل وومن کے لیے، چارلیز تھرون فلم بم شیل کے لیے، سنتھیا ایریوو کو فلم ہیرٹ اور رنی کو فلم 'جوڈی' کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

اسی طرح ہدایت کاروں میں مارٹن اسکو رسیسی (دی آئرش مین)، ٹوڈ فلپس (جوکر)، سیم میڈز (1917)، کوئینٹن ٹیرنٹینو (ونس اپون اے ٹائم ان ہالی وڈ) اور بونگ جون ہو (پیراسائٹ) نامزدگیاں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

یاد رہے کہ اکیڈمی کے تقریباً نو ہزار ممبر آسکرز کے لیے منتخب ہونے والے فنکاروں اور فلموں کو ووٹ دیتے ہیں۔

اس سال کے آسکر ایوارڈز کے لیے ووٹنگ 30 جنوری سے شروع ہوگی جو پانچ دنوں تک جاری رہے گی جبکہ آسکر کی تقریب نو فروری کو منعقد ہوگی۔

حیران کن طور پر اس بار بھی کسی خاتون ڈائریکٹر کو کوئی نامزدگی نہیں مل سکی جس کی بنیاد پر کہا جارہا ہے کہ سیاہ فارم، خواتین اور نسلی طور پر اقلیت شمار ہونے والی خواتین کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

'اے ایف پی' کا کہنا ہے کہ اب تک رواں ایوارڈ سیزن میں خواتین اور نسلی و اقلیتی فلم سازوں کو توجہ نہیں مل سکی ہے۔

آسکر کی تاریخ میں اب تک صرف پانچ خواتین کو بہترین ڈائریکٹر کی حیثیت سے نامزدگیاں مل سکی ہیں۔ 2017 میں ریلیز ہونے والی فلم 'لیڈی برڈ' کی ڈائریکٹر گریٹا گرویگ نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔

فلم 'لٹل وومن' کی اداکارہ فلورنس پگ کا کہنا ہے کہ گرویگ کی نامزدگی پر سب نالاں ہیں۔