عراق میں خونی لڑائی کے بعد شدت پسند گروپ ’داعش‘ کی طرف سے رمادی کے بیشتر حصے پر قبضے کے بعد امریکی قیادت میں قائم اتحاد کی جانب سے فضائی حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں کے شہر میں دھاوے کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور عراقی فوجیں پسپا ہو گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے انبار صوبے کے ترجمان مہند ہینور کے حوالے سے کہا کہ ’’ہمارے اندازے کے مطابق شہریوں اور فوجیوں سمیت 500 افراد مارے گئے ہیں، اور لگ بھگ 8,000 افراد شہر سے فرار ہو گئے ہیں۔‘‘
ان اعداد و شمار کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکی، مگر داعش نے اپنی گزشتہ بڑی فتوحات کے موقع پر سینکڑوں فوجیوں اور شہریوں کو قتل کر دیا تھا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پچھلے چند دنوں کے دوران 6,000 کے لگ بھگ افراد شہر چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔
اُدھر امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے پیر کو اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ عراق میں حکومت کی حامی فورسز صوبائی دارالحکومت رمادی کا قبضہ واپس لے لیں گی۔
کیری نے کہا کہ انہیں اعتماد ہے کہ صورتحال آنے والے دنوں میں پلٹ جائے گی۔
عراقی وزیرِ اعظم حیدر الالعبادی نے اپنی حامی ملیشیاؤں سے کہا کہ وہ شہر میں جمع ہو جائیں۔ پیر کو علاقے میں مزید جنگجوؤں کی آمد کی اطلاعات ہیں۔ اس علاقے میں گزشتہ ہفتے سے داعش کے خلاف روزانہ فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔
اتوار کو فضائی اتحاد نے سات فضائی حملوں میں داعش کے کئی یونٹس کو نشانہ بنایا، ان کی رسد سے متعلق چار عمارتوں، تین لڑائی کی پوزیشنوں کو، باغیوں کے قبضے میں دو عمارتوں کو، دو بھاری مشین گنوں اور دو گاڑیوں کو تباہ کر دیا ۔ بیجی، فلوجہ، موصل، سنجار اور تل عفر پر بھی فضائی حملے کیے گئے۔
اس سے قبل امریکہ کا کہنا ہے کہ عراق کے صوبائی دارالحکومت رمادی میں صورتحال غیر یقینی ہے اور اس پر قبضے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ شدت پسند گروپ ’داعش‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے انبار صوبے کے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔
دریں اثنا امریکی قانون سازوں نے شام کے ایک مشرقی شہر میں چھاپہ مارے پر امریکن سپیشل فورسز کی تعریف کی ہے۔ چھاپے کے دوران داعش کے ایک سینیئر رہنما ابو سیاف کو ہلاک کر دیا گیا اور اس کی بیوی امِ سیاف کو پکڑ لیا گیا، جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ داعش کی رکن ہے اور اس کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
امریکی محکمہ دفاع نے داعش کے اس بیان کو چیلنج کیا ہے کہ اس نے رمادی پر قبضہ کر لیا ہے۔ پینٹاگان کے ترجمان نے کہا کہ زمینی صورتحال واضح نہیں اور یہ کہ امریکی قیادت میں قائم فضائی اتحاد عراقیوں کی مدد کر رہا ہے۔