ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ خلیجی ریاستوں کو اسلحہ فروخت کر کے خطّے کو ایسے ماچس کے ڈبے میں تبدیل کر رہا ہے جس میں کبھی بھی آگ بھڑک سکتی ہے۔
پیر کو عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ خلیجِ فارس کی بحری گزر گاہ تنگ ہے اور وہاں غیر ملکی بحری بیڑوں کی موجودگی سے یہ گزرگاہ عدم تحفظ کا شکار ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خطّہ ایک ماچس بن چکا ہے جو کسی بھی وقت آگ بھڑکانے کو تیار ہے کیوں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یہاں اسلحے کا سیلاب لا رہے ہیں۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ امریکی اور غیر ملکی بحری بیڑوں کی خلیج میں موجودگی سے اس کی سکیورٹی میں اضافہ نہیں ہو سکتا بلکہ ان کے بقول خلیجِ فارس میں مزید جنگی کشتیوں کی آمد سے خطّے میں عدم تحفظ پیدا ہوگا۔
جوّاد ظریف نے مزید کہا کہ امریکہ کی ایک جنگی کشتی نے ایران کا ایک طیارہ 1988 میں مار گرایا تھا جس میں 290 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کے بقول یہ ہماری تلخ یادوں میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اگر بحری راستوں کی حفاظت کے لیے واقعی کچھ کرنا چاہتا ہے تو صرف اپنی دخل اندازی بند کردے۔ یہ قدم ایران کے خلاف ہے اور اس سے صرف عدم تحفظ کی فضا پیدا ہوگی۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیرِ خارجہ کا حالیہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر خلیجِ فارس میں بحری جہازوں کی حفاظت پر کام کر رہا ہے۔