جاپان کے دوسرے بڑے شہر اوساکا میں آنے والے 1ء6 شدت کے زلزلے سے اب تک تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔
حکام کے مطابق زلزلہ پیر کی صبح لگ بھگ آٹھ بجے اس وقت آیا جب سڑکوں پر دفاتر جانے والوں کا ہجوم تھا۔
جاپان کے محکمۂ موسمیات نے زلزلے کے شدت پہلے 9ء5 بتائی تھی جسے بعد ازاں 1ء6 کردیا گیا۔ محکمے کے مطابق زلزلے کا مرکز اوساکا شہر کے نزدیک ہی تھا اور اسی وجہ سے شہر میں زیادہ نقصان ہوا ہے۔
زلزلے کے باعث شہر کے کم از کم ایک گھر میں آگ لگ گئی۔ کئی مقامات پر سڑکیں ٹوٹ گئیں اور زیرِ زمین گزرنے والی پانی کی پائپ لائنیں پھٹ گئیں۔
جاپان کے سرکاری ٹی وی 'این ایچ کے' کے مطابق زلزلے کے باعث دیواریں گرنے سے دو افراد کی موت ہوئی ہے جب کہ ایک بزرگ شہری زلزلے سے گرنے والی کتابوں کی ایک الماری کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے۔
زلزلے کے بعد سونامی کا کوئی انتباہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو ابے نے کہا ہے کہ حکام زلزلے سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا رہے ہیں اور ان کی پہلی ترجیح شہریوں کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔
اوساکا اور اس کے گرد و نواح کا شمار جاپان کے اہم ترین صنعتی مراکز میں ہوتا ہے اور زلزلے کے بعد علاقے میں واقع بیشتر کارخانوں میں کام بند کردیا گیا ہے۔
برقی مصنوعات بنانے والی مشہور جاپانی کمپنی 'پینا سونک' نے اعلان کیا ہے کہ اس نے زلزلے کے بعد علاقے میں اپنی دو فیکٹریاں بند کردی ہیں۔
گاڑیاں بنانے والی مشہور کمپنی 'ڈائی ہیٹسو' نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس نے زلزلے سے ہونے والےنقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے اوساکا اور کیوٹو میں واقع اپنے کارخانے بند کردیے ہیں۔
علاقے میں بجلی فراہم کرنے والے ادارے نے کہا ہے کہ زلزلے کے باعث اوساکا کے شمال میں واقع تین جوہری بجلی گھروں کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا ہے اور ان ایک لاکھ 70 ہزار گھروں کو بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی ہے جنہیں بجلی کی ترسیل زلزلےکے باعث عارضی طور پر معطل ہوگئی تھی۔
اوساکا شہر اور اس کے گرد و نواح میں واقع علاقوں کی آبادی لگ بھگ 88 لاکھ ہے اور یہ شہر آئندہ سال دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کی نمائندہ تنظیم 'جی20' کے سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کرے گا۔
جاپان زلزلے کی فالٹ لائنز پر واقع ہے جس کے باعث یہاں زلزلوں کا آنا معمول ہے۔ جاپان میں حالیہ تاریخ کا بد ترین زلزلہ 11 مارچ 2011ء کو آیا تھا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 9 ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس زلزلے کے باعث جنم لینے والے سونامی سے لگ بھگ 18 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ ایک جوہری بجلی گھر کو نقصان پہنچنے سے وہاں سے تابکاری کا اخراج شروع ہوگیا تھا۔