امریکی کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر 6 جنوری کے حملے کی تحقیقات کرنے والی ہاؤس کمیٹی کبھی نہ دیکھی گئی ویڈیو، نئی آڈیو اور بہت سارے شواہد کے ساتھ نہ صرف اس دن پھوٹ پڑنے والے مہلک تشدد کی "خوفناک کہانی" دکھانے کی کوشش کرے گی بلکہ اس کہانی سے بھی پردہ اٹھائے گی جس میں شکست کھانے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے حریف جو بائیڈن کی انتخابی جیت کو پلٹانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جمعرات کی سماعت میں ہنگاموں میں مارے جانے والے پہلے پولیس افسر کی ویڈیو اور ایک دستاویزی فلم ساز کی طرف سےہنگامہ آرائی کو ریکارڈ کیے گئے عینی شاہدین کی گواہی کے ساتھ شروع ہو رہی ہے۔ اس سماعت میں کمیٹی کے ممبران ٹرمپ کے معاونین اور خاندان کے افراد کی طرف سے کیے جانے والے اس مہلک محاصرے کے بارے میں اپنا مشاہدہ پیش کریں گے جس نے امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔
ایوان نمائندگان کی رکن ایلین لوریا نے، جو 6 جنوری کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی بھی رکن ہیں، ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جب آپ وسیع پیمانے پر ہونے والی سازش کو سنتے اور سمجھتے ہیں اور اس میں ملوث حکومت کے ہر لیور اور ایجنسی کو خراب کرنے کی کوشش زیر نظر ہو تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہو سکتے ہیں۔
SEE ALSO: بیشتر امریکیوں کی نظر میں جمہوریت خطرے میں ہے، سروےکیپیٹل حملے میں ’6 جنوری پینل‘ کی سال بھر کی تحقیقات سے یہ ظاہر ہو گا کہ صدارتی اقتدار کی پرامن منتقلی کی امریکہ کی روایت کیسے ختم ہونے کے قریب پہنچی تھی۔ اور یہ کہ کس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا،۔ووٹ کے عمل میں جعلسازی کے جھوٹے دعوؤں کی تشہیر کی اور بائیڈن کی فتح کو الٹانے کے لیے سرکاری اور نجی سطح پر کس طرح مہم چلائی جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔
آئندہ ہفتوں میں عوامی سماعتوں کا نتیجہ سیاسی طور پر منقسم امریکہ میں لوگوں کے دل یا دماغ کو تو نہیں بدل سکتا۔ لیکن ایک ہزار انٹرویوز کے ساتھ کمیٹی کی تحقیقات کا مقصد تاریخ کے عوامی ریکارڈ کو اکھٹا کرنا ہے۔ ایک حتمی رپورٹ کا مقصد 1814 میں برطانویوں کی طرف سے کیپیٹل ہل کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد رونما ہونے والے اس سب سے بڑے پر تشدد واقعے کو ریکارڈ میں لانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایسا حملہ دوبارہ کبھی نہ ہو۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے دو سابق مشیروں پیٹر ناوارو اور اسٹیو بینن پر کمیٹی کے سامنے گواہی دینے سے انکار کرنے پر کانگریس کی توہین کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سابق صدر ٹرمپ اب تک یہ دعوی کرتے آرہے ہیں ٰ کہ انہیں کئی قریبی مقابلے کی ریاستوں میں ووٹوں کی جعلی گنتی کے ذریعے دوبارہ انتخاب سے دھوکہ دیا گیا۔
ان کے الزامات کے بعد ہونے والی دوسری بار ووٹوں کی گنتی کے بعد کم سے کم بے ضابطگیاں دکھائی دیں جو کہ قومی نتائج کو الٹ کرنے کے لیے کافی نہیں۔ اس کے علاوہ ووٹ کی بے ضابطگیوں کے الزامات پر مبنی ٹرمپ پانچ درجن عدالتی مقدمات بھی ہار چکے ہیں۔ انہوں نے کانگریس کی تحقیقات کا مذاق اڑایا ہے۔
کانگریس کی نو ارکان پر مشتمل کمیٹی جس میں سات ڈیموکریٹس اور دو ریپبلکن شامل ہیں، سابق صدر کے خلاف ہو گئی ہے– توقع کی جاتی ہے کہ کمیٹی ان گواہوں کو بلائیں گے جو ٹرمپ کی اس وقت کے نائب صدر مائیک پینس کو قومی نتائج کو الٹنے کے لیے قائل کرنے کی کوششوں کی وضاحت کریں گے، جس کے نتیجے میں انتخابات قانونی الجھنوں کا شکار ہو سکتے تھے۔
یاد رہے کہ اس وقت کے نائب صدر پینس نے ٹرمپ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تمام 50 ریاستوں سے ووٹوں کی تصدیق پر پریزائیڈنگ آفیسر کی حیثیت سے ان کا کردار محض انتظامی تھا اور ان کے پاس سرکاری گنتی کو ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
چھ جنوری کو ٹرمپ نے انتخاب میں اپنی شکست کی کانگریس سے باضابطہ توثیق سے تھوڑی دیر پہلے، وائٹ ہاؤس کے قریب ایک ریلی نکالی، جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نےاپنے ہزاروں حامیوں سے کہا کہ وہ کیپیٹل کی طرف بڑھیں اور بائیڈن کی جیت کے سرٹیفیکیشن کو روکنے کے لیے انتخابات کی چوری کو روکیں" اور اس کے لیے ایڑی جوٹی کا زور لگائیں۔
ان کے تقریباً 2,000 حامیوں نے یو ایس کیپیٹل میں گھس کر کھڑکیاں اور دروازے توڑ دیے، دفاتر میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی ان میں سے 140 افراد زخمی ہوئے۔ اس دن یا اس کے فوراً بعد پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ ہنگامہ آرائی کے دوران کیپیٹل پولیس افسر نے مظاہرے میں شریک ایک فرد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
اس روز کے حملے کے بعد کم از کم 861 افراد پر کیپیٹل میں مجرمانہ جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ بہت سے لوگوں کو معمولی تجاوز کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ دوسروں پر پولیس پر حملہ کرنے، کیپیٹل کے حصوں کو نقصان پہنچانے اور کانگریس کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
گرفتار ہونے والوں میں سے کم از کم 306 نے اعتراف جرم کر لیا ہے، جن میں سے کئی کو چند ہفتوں کی سزا سنائی گئی ہے۔ حملہ کے الزامات کا سامنا کرنے والے کچھ کو چار سال سے زیادہ کی سزا سنائی گئی ہے۔
ٹرمپ کیپیٹل پر حملے میں ملوث افراد کی حمایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر وہ 2024 میں صدارتی انتخابات میں حصہ لیتے ہیں اور جیت جاتے ہیں تو وہ 6 جنوری کے واقعات سے متعلق ان لوگوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کریں گے۔ ہ کہتے ہیں کہ اگر ان لوگوں کو معافی کی ضرورت ہے، تو ہم انہیں معافی دیں گے، کیونکہ ان کے ساتھ اتنا غیر منصفانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔"