میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم 'بلوچ ریپبلکن آرمی' نے جیکب آباد ریلوے لائن پردھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
کراچی —
جیکب آباد میں ریلوے لائن پر ہونے والے دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے جب کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چھ ہوگئی ہے۔
صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد کے نزدیک اتوار کو ریلوے لائن پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خاں ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔
پولیس نے دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق بم دھماکے کا مقدمہ ریلوے ملازم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے.
ریلوے حکام نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ جیکب آباد کے نزدیک ٹھل کے مقام پر ریلوے کی پٹری پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں دس کلو گرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا جس سے ریلوے ٹریک کا سو میٹر کے لگ بھگ حصہ تباہ ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے لائن دھماکے کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں ریلوے لائن کو دھماکے سے تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت مسافروں کے تحفظ کے لیے سيکيورٹي آلات خریدے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ريلوے پہلے ہي مالي مشکلات کا شکار ہے ليکن مسافروں کے تحفظ پر کوئي سمجھوتہ نہيں کيا جائے گا۔
صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ دہشت گردي کي کارروائيوں ميں وہي لوگ ملوث ہيں جو پہلے بلوچستان ميں بدامني پھيلاتے رہے ہیں۔
پاکستان ريلوے کی جانب سے دھماکے ميں ہلاک ہونے والوں کے لئے پانچ، پانچ لاکھ روپے جب کہ زخميوں کے لئے في کس ايک، ایک لاکھ روپے امدادي رقم کا بھي اعلان کيا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم 'بلوچ ریپبلکن آرمی' نے جیکب آباد ریلوے لائن پردھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد کے نزدیک اتوار کو ریلوے لائن پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خاں ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔
پولیس نے دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق بم دھماکے کا مقدمہ ریلوے ملازم کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے.
ریلوے حکام نے میڈیا کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ جیکب آباد کے نزدیک ٹھل کے مقام پر ریلوے کی پٹری پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں دس کلو گرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا جس سے ریلوے ٹریک کا سو میٹر کے لگ بھگ حصہ تباہ ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے لائن دھماکے کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ تیسرا واقعہ ہے جس میں ریلوے لائن کو دھماکے سے تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت مسافروں کے تحفظ کے لیے سيکيورٹي آلات خریدے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ريلوے پہلے ہي مالي مشکلات کا شکار ہے ليکن مسافروں کے تحفظ پر کوئي سمجھوتہ نہيں کيا جائے گا۔
صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ دہشت گردي کي کارروائيوں ميں وہي لوگ ملوث ہيں جو پہلے بلوچستان ميں بدامني پھيلاتے رہے ہیں۔
پاکستان ريلوے کی جانب سے دھماکے ميں ہلاک ہونے والوں کے لئے پانچ، پانچ لاکھ روپے جب کہ زخميوں کے لئے في کس ايک، ایک لاکھ روپے امدادي رقم کا بھي اعلان کيا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کالعدم 'بلوچ ریپبلکن آرمی' نے جیکب آباد ریلوے لائن پردھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم اس دعویٰ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔