اٹلی میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی شرح کم ترین درجہ پر ہے۔ اٹلی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انتہائی نگہداشت میں داخل ہونے والوں کی تعداد میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اٹلی، یورپ کا وہ ملک ہے جسے کرونا وائرس نے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، اور یہاں مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ تاہم، اٹلی کے چند ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس سے ہوئی اموات کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ بوڑھے افراد کیلئے قائم سینٹروں میں، بہت سی ایسی ہلاکتیں ہوئیں جن کے ٹیسٹ نہیں ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے، دی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کرونا وائرس کے مریضوں اور اس سے ہلاک ہونے والوں کے اعداد خود مرتب کر رہا ہے۔ اے پی نے خبر دی ہے کہ امریکہ میں بوڑھے افراد کیلئے بنائے گئے نرسنگ ہومز میں اپریل کے اوائل میں اموات میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ تعداد 3300 تک پہنچ گئی ہے۔ تاہم اٹلی ہی کی طرح، یہاں بھی ہلاکتوں کے درست اعداد شاید سامنے نہ آ سکیں کیونکہ بہت سے معمر افراد، ٹیسٹ ہونے سے پہلے ہی ہلاک ہو گئے۔
وائٹ ہاؤس میں قائم کرونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس کی رکن ڈاکٹر ڈیبرا برکس کا کہنا ہے کہ معمر افراد کیلئے کرونا وائرس کا ٹیسٹ ہونا ترجیح ہونی چاہئیے۔ ڈاکٹر ڈیبرا کہتی ہیں کہ نرسنگ ہومز میں نہ صرف معمر افراد کے بلکہ ان کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کے بھی ٹیسٹ ہوتے رہنے چاہئیں۔
ادھر یورپ میں، فرانس نے بھی کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں کمی کی اطلاع دی ہے۔ سپین کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دو ہفتے تک گھروں میں رہنے کے بعد، تعمیراتی اور صنعتی شعبے سے وابستہ افراد اب واپس اپنے کام پر جا سکیں گے۔ تاہم سپین میں، اشیائے خورد و نوش اور میڈیکل سٹوروں کے علاوہ تمام دکانیں بند رہیں گی، اور گھروں سے کام کرنے والے اپنا کام گھروں سے ہی جاری رکھیں گے۔
ترکی کے وزیر داخلہ، سلیمان سوئے لو نے اتوار کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے ترکی میں دو روز کیلئے اچانک کرفیو کے نفاذ کے بعد، اپنا ستعفیٰ دیا ہے۔
ترکی کی حکومت نے جمعہ کے روز کرفیو کے نفاذ سے صرف دو گھنٹے قبل اس کا اعلان کیا تھا، جس سے لوگ حیران رہ گئے تھے۔ اعلان کے بعد ہزاروں شہریوں نے دکانوں کا رخ کیا تا کہ گھروں میں راشن ڈال سکیں۔ بہت سے بغیر ماسک کے باہر نکلے تھے، اور بازاروں میں بھگدڑ سی مچ گئی تھی۔
اپنی ٹویٹ میں، وزیر داخلہ سلیمان کا کہنا تھا کہ آواخرِ ہفتہ کرفیو کے نفاذ کا مقصد عالمی وبا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ایک کوشش تھی، اور وہ اس کی تمام تر ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
صدر رجب طیب اردوان نے استعفیٰ منظور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
جب سے ترکی میں کرونا وائرس کے مریض سامنے آئے ہیں، تب سے ترکی نے چند ہی مقامات پر لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے صدر اردوان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے اہم ذمہ داری بنیادی ضروریات کی اشیا کی رسد اور اپنی برآمدات کی پیداوار کو یقینی بنانا ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ ترکی کسی بھی حالت میں اپنی پیداوار کا پہیہ نہیں روکے گا۔ تاہم لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی نقل و حمل کو محدود رکھیں۔
اِدھر نیو یارک میں سکولوں کو کھولنے سے متعق کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔
نیویارک میں امریکہ کا سب سے بڑا سکولوں کا نظام ہے۔ نیو یارک شہر کے میئر ،بل ڈی بلازیو اور ریاست نیو یارک کے گورنر اینڈریو کومو کے درمیان سکولوں کو کھولنے کے فیصلے سے متعلق اندرونی چپقلش جاری ہے۔
ڈی بلازیو کا کہنا ہے کہ سکول کھولنے کا اختیار ان کے پاس ہے اور سکول بند رہیں گے۔ گورنر کومو کہتے ہیں کہ وہ فیصلہ کریں گے کہ سکول کب کھلیں گے۔
گزشتہ ایک ماہ سے شہر کا سکول سسٹم، بچوں کو آن لائن تعلیم دے رہا ہے، لیکن چند سکولوں کے عہدیدار کہہ رہے ہیں کہ آن لائن نظام سے مانوس ہونے میں،چند اساتذہ اور طالب علموں کو مشکل پیش آ رہی ہے۔
بدھ مت کے ماننے والوں کی اکثریت والے ملک، سری لنکا کی حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی میت کو جلایا جائے گا تا کہ وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
اس حکم نامے سے ملک کی مسلمان آبادی بے چین نظر آتی ہے، کیونکہ اسلامی شریعت کے مطابق، میت کو دفنایا جاتا ہے، جلایا نہیں جاتا۔
تاہم، سری لنکا مسلم کانگریس کے سربراہ، رؤف حکیم مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں کہ سری لنکا یا دیگر دنیا میں اس وقت معمول کے حالات نہیں ہیں۔
اسرائیل کے سب سے بڑے سابق مذہبی رہنما، ایلیاہو بکشی ڈورن، اناسی برس کی عمر میں کرونا وائرس سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ سن 1993 سے لیکر 2003 تک وہ اسرائیل کے سب سے بڑے مذہبی رہنما رہے ہیں۔
کرونا وائرس نے برطانیہ کے معروف مزاحیہ اداکار اناسی سالہ ٹم بروک ٹیلر کی جان بھی لی ہے۔