اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی تنظیم حماس پر اسرائیلی بمباری میں ''نمایاں کمی'' کا امریکی صدر جو بائیڈن کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ''اپنے مقاصد کے حصول تک اس آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔''
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر کی حمایت کو بھرپور سراہتے ہیں لیکن اسرائیل اپنے شہریوں کی سیکیورٹی اور امن و سکون کے لیے مزید اقدامات اٹھائے گا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان 10 مئی سے جاری لڑائی کے خاتمے کے لیے امریکہ کے صدر جو بائیڈن سمیت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
جو بائیڈن نے اس لڑائی کے آغاز کے بعد سے اب تک چار مرتبہ نیتن یاہو سے رابطہ کیا ہے۔
البتہ ان تمام کوششوں کے باوجود بدھ کو غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر پھر سے حملے کیے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک 227 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 64 بچے بھی شامل ہیں جب کہ اسرائیلی حکام کے مطابق اس لڑائی میں ان کے 12 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ کی طیب ایردوان کے ''یہود مخالف'' بیان کی مذمتوائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن نے اسرائیلی رہنما کو کہا ہے کہ '' وہ توقع رکھتے ہیں کہ آج سے کشیدگی میں نمایاں کمی واقع ہو گی جو جنگ بندی کی راہ ہموار کرے گی۔''
اگر اسرائیل غزہ پر بمباری جاری رکھتا ہے تو کیا ہو گا؟ اس سوال پر وائٹ ہاؤس نے ردِ عمل دینے سے گریز کیا۔ البتہ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ 'ہماری کوشش یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم سفارتی انداز میں جنگ بندی پر کام خاموشی اور تیزی سے کریں۔'
دوسری جانب پینٹاگون نے بتایا ہے کہ بدھ کو امریکہ کے وزیرِ دفاع لائڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب بینی گینتز سے مسلسل دوسرے روز گفتگو کی۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی کے مطابق لائڈ آسٹن نے جہاں اسرائیل کے دفاع کے حق کی توثیق کی وہیں ''بے گناہ جانوں کے ضیاع پر پھر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔''
قبل ازیں فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے ایک ٹی وی خطاب میں نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں ''منظم دہشت گردی اور جنگی جرائم'' کر رہا ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت قابل گرفت جرم ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ ''فلسطینی اس طرح کے جنگی جرائم کرنے والے کو بین الاقوامی عدالتوں کے سامنے لے جانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔''
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے منگل کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ اسرائیل نے حماس کو ''غیر متوقع حد تک نقصان'' پہنچایا ہے اور اس گروپ کو ''کئی سال پیچھے دھکیل'' دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس کے حملوں کا اسرائیلی جواب اسرائیل کے دشمنوں کے لیے بھی ایک سبق ہے۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کے ایک گروپ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل کے غزہ کے گنجان آباد علاقوں میں فضائی حملے عام شہریوں اور املاک کے بلاامتیاز اور غیر متناسب حملوں کے زمرے میں آتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملوں کو بھی سوچے سمجھے اور غیر ذمہ دارانہ حملے قرار دیا اور کہا کہ دونوں فریقوں کے اقدامات جنگی جرائم کی حدود میں شمار ہو سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ غزہ میں زندگی شدید بحران سے دوچار ہے اور شہر میں گھروں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا تھا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے پروگرام کے لیے فنڈز فراہم کرے تاکہ فلسطینی علاقوں میں امدادی کام کیا جا سکے۔
فرانس نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مصر اور اردن کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک قرارداد جمع کرائی ہے جس میں لڑائی بند کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں کے دفتر کے مطابق تینوں ملکوں نے جن تین نکات پر اتفاق کیا ہے، ان میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ بند ہونی چاہیے، جنگ بندی کا وقت آ گیا ہے اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اس معاملے پر فوری غور کرے۔
خیال رہے کہ امریکہ، جو اسرائیل کا اتحادی ہے، سلامتی کونسل میں ویٹو پاور رکھتا ہے۔ اس نے اب تک سلامتی کونسل کو جنگ بندی کی حمایت میں بیان جاری کرنے سے روک رکھا ہے۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے بیان جاری ہونا جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششوں میں معاون ثابت نہیں ہو گا۔