اسرائیل اور فلسطین کے راہنماؤں کے 'تند و تیز' بیانات

صدر محمود عباس

نیتن یاہو نے محمود عباس کو دعوت دی کہ وہ اسرائیل کی پارلیمنٹ سے خطاب کریں اور وہ بھی فلسطینی قانون ساز کونسل سے براہ راست بات کرنا چاہیں گے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین اور اسرائیل کے راہنماؤں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف تندوتیز بیانات سامنے آئے۔

فلسطین کے صدر محمود عباس نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی طرف سے یہودی آبادی کاری کے جاری منصوبے مسئلے کے دو ریاستی حل کی امیدوں کو تباہ کر رہے ہیں۔

"اسرائیل کی حکومت نے آبادکاری کی تعمیرات کے جو منصوبے شروع کر رکھے ہیں کہ وہ دو ریاستی حل کے لیے باقی رہ جانے والے امکانات کو تباہ کر رہے ہیں۔"

اجلاس سے اپنی تقریر میں اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے عباس کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ "ہر معاملے پر مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن صرف واحد یہودی ریاست کے حق پر کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی۔"

انھوں نے عباس کو دعوت دی کہ وہ اسرائیل کی پارلیمنٹ سے خطاب کریں اور وہ بھی فلسطینی قانون ساز کونسل سے براہ راست بات کرنا چاہیں گے۔

ماضی میں اسرائیلی قیادت کی طرف سے ایسی پیشکش کو فلسطین مسترد کر چکا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو

نیتن یاہو نے مغربی کنارے پر یہودی آبادکاری میں اضافے کو "روکنے" کو مسترد کیا۔ انھوں نے اسرائیل کی سرحدوں کو 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے وقت والی جگہ تک محدود کرنے کو بھی مسترد کر دیا جو کہ یروشلیم اور دیگر اہم علاقوں کو فلسطین میں شامل کرنے کے لیے امن بات چیت شروع کرنے کے لیے ضروری ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یروشلیم کی کسی بھی طرح کی تقسیم ناقابل قبول ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور امریکہ کے صدر براک اوباما اسرائیل کی طرف سے یہودی آبادکاری کے منصوبے کو اسرائیل، فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔

فریقین کے درمیان بات چیت 2014ء میں تعطل کا شکار ہوئی تھی اور اس کے جلد بحال ہونے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔