|
ویب ڈیسک— امریکہ اور برطانیہ نے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے مغربی کنارے میں کیے گئے دو فضائی حملوں میں نو فلسطینی عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
لبنان میں امریکی سفارت خانے نے ہفتے کو اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ممکنہ جنگ اور خطے میں بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر لبنان سے نکل جائیں۔
خبر رساں ادارے ‘ اے ایف پی’ کے مطابق امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ فلائٹس کی معطلی کے باوجود ملک چھوڑنے کے لیے کمرشل فلائٹس دستیاب ہیں۔
علاوہ ازیں برطانوی حکومت نے لبنان میں مقیم اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان شروع ہونے والی متوقع جنگ کے پیشِ نظر وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔
برطانوی وزیرِ خارجہ کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ برطانوی شہریوں کو مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں سے نکل جانا چاہیے۔
وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ کشیدگی بہت زیادہ ہے اور صورت حال تیزی سے بگڑ سکتی ہے۔
اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید اموات
اسرائیل کے غزہ میں تازہ حملوں میں اتوار کی صبح 18 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں وہ چار افراد بھی شامل تھے جو ایک اسپتال کے احاطے میں بے گھر فلسطینیوں کے لیے بنائے گئے خیمہ کیمپ میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
دوسری طرف اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے مضافاتی علاقے میں ایک مبینہ فلسطینی شخص کے چاقو حملے سے دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق غزہ میں 10 ماہ سے جاری جنگ میں گزشتہ ہفتے لبنان میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کمانڈر کی موت اور ایران میں حماس رہنما کی ہلاکت کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ان ہلاکتوں کے بعد ایران اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کی دھمکیاں بھی سامنے آئی ہیں جس سے خطے میں تباہ کن جنگ کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں الاقصی شہدا اسپتال کے صحن میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے خیمہ کیمپ پر حملہ کیا جس میں ایک خاتون سمیت چار افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حملے میں ایک فلسطینی عسکریت پسند کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل میں طبی حکام نے بتایا ہے کہ تل ابیب میں چاقو کے حملے میں 70 سالہ کی لگ بھگ ایک خاتون اور ایک 80 سالہ شخص ہلاک ہوئے ہیں جب کہ دو دیگر مرد زخمی ہوئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایک فلسطینی عسکریت پسند نے کیا جسے موقع پر ہلاک کر دیا گیا ہے۔
جنگ بندی مذاکرات
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کی قیادت میں ایک وفد غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے لیے قاہرہ پہنچا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ایران میں حماس کے سیاسی ونگ کے رہنما کی ہلاکت کے بعد جنگ بندی کے موقع سے فائدہ اٹھائے جس کا الزام ایران، اسرائیل پر لگاتا ہے۔
دوسری طرف ایک مصری اہل کار کا کہنا ہے کہ ہفتے کی دوپہر موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کی قیادت میں ایک اسرائیل وفد قاہرہ پہنچا۔
وفد میں اسرائیل کی داخلی سلامتی کے ادارے ’شین بیت‘ کے سربراہ رونان بار بھی شامل تھے۔
اہلکار کے مطابق وفد کا مقصد مصر کی جنرل انٹیلی جینس کے سربراہ عباس کامل سے مصر کی سرحد کے ساتھ راہداری اور رفح کراسنگ پوائنٹ سے متعلق بات چیت کرنا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ کا اسرائیل کے تحفظ کے لیے خطے میں لڑاکا طیارے اور بحری بیڑے بھیجنے کا اعلاناہل کار جسے غزہ جنگ بندی سے متعلق ہونے والے مذاکرات کا براہ راست علم تھا، نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی وفد چند گھنٹوں بعد قاہرہ سے چلا گیا اور کوئی نئی بات نہیں ہوئی۔
غزہ اور مغربی کنارے میں کشیدگی میں گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
حماس نے گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر دہشت گرد حملہ کیا تھا۔
حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں فوجی اہلکاروں سمیت عام شہری بھی شامل تھے۔
حماس نے حملے میں لگ بھگ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے سو سے زائد افراد کو نومبر 2023 میں کچھ دن کے عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: اسماعیل ہنیہ کو شارٹ رینج میزائل سے نشانہ بنایا گیا، ایرانی فوج کا دعویٰاسرائیلی حکام کے مطابق سو کے قریب افراد اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں جب کہ 40 کے قریب یرغمالوں کی اموات ہو چکی ہیں۔
اسرائیل نے حماس کے حملے کے فوری بعد غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور بمباری شروع کر دی تھی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کو دس ماہ ہو چکے ہیں۔ اس دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں لگ بھگ 39 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی اکثریت ہے۔
حماس کو امریکہ، اسرائیل اور بعض مغربی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں ہفتے کی صبح طولکرم شہر کے باہر ایک دیہی علاقے میں گاڑی پر حملہ کیا گیا جس میں پانچ افراد ہلاک ہوئے جب کہ حماس نے ان پانچوں کی شناخت گروپ کے کارکنوں کے طور پر کی ہے جن میں ایک مقامی عسکری کمانڈر بھی شامل تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ نے عینی شاہدین کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ حملہ فلسطینی گاؤں زیتا اور کفین کو ملانے والی سڑک پر ہوا ہے۔
زیتا کے ایک رہائشی تاثیر عبداللہ کا کہنا تھا کہ جب وہ موقع پر پہنچے تو وہاں سڑک پر ایک شخص کی لاش نظر آئی جس کا نصف چہرہ غائب تھا۔
فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت کام کرنے والی نیوز ایجنسی ‘وفا’ کے مطابق چار لاشیں اتنی بری طرح جھلس چکی تھیں کہ ان کی شناخت ممکن نہیں تھی۔
علاوہ ازیں فلسطینی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے اب تک 590 سے زائد فلسطینی مغربی کنارے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
وزارتِ صحت کے مطابق ہلاکتوں کی اکثریت اسرائیلی حملوں اور پر تشدد مظاہروں کے دوران ہوئی۔
طولکرم پر اسرائیلی فورسز اکثر حملے کرتی ہے۔
SEE ALSO: اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے میں 9 فلسطینی عسکریت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰفلسطینی عسکریت پسند گروپس جن میں حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد شامل ہیں، اس علاقے میں متحرک ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔