|
ویب ڈیسک--اسرائیل کی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملہ کیا ہے جو ایک سال سے سرحد پر حزب اللہ سے جاری لڑائی کے دوران شہر کے وسط میں پہلا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔
فلسطینی عسکری تنظیم ’پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کے بیروت میں پیر کو کیے گئے حملے میں اس کے تین ارکان ہلاک ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے پیر کی صبح جاری بیان میں بیروت میں کیے گئے حملوں کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔ البتہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی اور مشرقی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔
اسرائیل کی فوج اب تک بیروت کے مضافات کو نشانہ بنا رہی تھی۔ اسی طرح کے ایک حملے میں جمعے کو لبنان کی طاقت ور عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی موت ہوئی تھی۔
اس حملے کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ تنازع پورے خطے تک ایسے وقت میں پھیل سکتا ہے جب غزہ میں بھی اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ جاری ہے۔
اسرائیل کے پیر کو حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب فرانس کے وزیرِ خارجہ جین نوئل برٹ بیروت میں موجود ہیں۔ فرانس کے وزیرِ خارجہ کشیدگی کم کرنے کے لیے یہ دورہ کر رہے ہیں۔
اتوار کو لبنان آمد پر فرانس کے وزیرِ خارجہ نے لبنانی وزیرِ اعظم نجیب میقاتی سے کہا تھا کہ فرانس نے اسرائیل کے لبنان پر حملوں کی فوری بندش کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب کا تشویش کا اظہار
سعودی عرب نے بھی پیر کو لبنان کی صورتِ حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے بات کریں گے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا ایک باقاعدہ جنگ سے بچنا ممکن ہے۔ تو امریکہ کے صدر نے کہا کہ ایسا ہی ہونا چاہیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
لبنان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہونے والے حملوں میں ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزارتِ صحت کے مطابق لگ بھگ چھ ہزار زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
وزارتِ صحت نے یہ واضح نہیں کیا کہ ہلاک ہونے والے میں کتنے عسکریت پسند تھے اور عام شہریوں کی تعداد کیا تھی۔
لبنان کی حکومت کا کہنا ہے کہ حملوں سے متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے لگ بھگ ڈھائی لاکھ افراد عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیل میں 49 اموات
اسرائیل اور لبنان کی سرحد پر ہونے والی جھڑپوں سے اب تک 49 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل کے شمال میں سرحدی علاقوں سے ہزاروں افراد نے نقل مکانی بھی کی ہے۔
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے نشریاتی ادارے 'اے بی سی' کو گزشتہ ہفتے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل کا حق اور ذمے داری ہے کہ وہ اس کے لوگوں اور سالمیت کے لیے خطرہ بننے والے عناصر کا خاتمہ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی راہیں بھی تلاش کرنی چاہیئں۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیرون ملک اسرائیلی شہریوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت
اسرائیل نے حالیہ کارروائیوں میں جہاں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو ہلاک کیا ہے وہیں اس حملے میں ایران کی پاسداران انقلاب کے ڈپٹی کمانڈر بھی نشانہ بنے تھے۔ ایران کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ حسن نصر اللہ کی موت رائیگاں نہیں جائے گی۔ حسن نصر اللہ کی موت پر ایران میں پانچ روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ حسن نصر اللہ کی موت پر ردِ عمل سامنے آئے گا۔ یہ ردِ عمل بیرون ملک اسرائیل یا یہودی اہداف کو نشانہ بنا کر ہو سکتا ہے۔
اسرائیل نے بیرونِ ملک شہریوں سے کہا ہے کہ وہ احتیاط برتیں جب کہ اسرائیل کے سفارت خانوں کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ خطے میں حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا۔
غزہ کا انتظام سنبھالنے والی تنظیم حماس کے حملے میں اسرائیل کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ حماس نے اس دوران ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جن میں سے اب بھی سو افراد اس کی تحویل میں ہیں۔ اسرائیل فورسز کے اندازے کے مطابق ان سو افراد میں بھی ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے۔
حماس کے حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ حماس کے مکمل خاتمے اور یرغمالوں کی بازیابی تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی۔ اب اس جنگ کو ایک برس مکمل ہو چکا ہے۔
غزہ میں حماس کی زیرِ انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں اب تک لگ بھگ 41 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بیشتر بچے اور خواتین ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ کے دوران لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر اسرائیلی علاقوں پر حملے کیے ہیں جب کہ میزائل اور راکٹ داغے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد حزب اللہ لگ بھگ 9000 راکٹ اسرائیل پر داغ چکی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اہداف کے حصول تک اپنی حزب اللہ اور حماس کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔
امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں جب کہ امریکہ حزب اللہ بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)