اسرائیل کو ایسے میں اپنے پڑوسی ملک مصر کے ساتھ امن کو نقصان پہنچنے کے بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے جب اسرائیلی فوج ،حماس کے خلاف غزہ میں اپنے حملے کو جنوب میں مزید آگے لے جا رہی ہے۔
دونوں فریقوں کے درمیان پہلے ہی مصر اور غزہ کے درمیان واقع زمین کی ایک تنگ پٹی پر تنازع ہے۔
اسرائیلی لیڈروں کا کہنا ہے کہ حماس کی تباہی کو مکمل کرنے کے لئے انہیں آخر کار اپنے حملے کو غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح تک وسعت دینی ہو گی۔ اور فلاڈیلفی راہداری کا کنٹرول سنبھالنا ہو گا جو مصر کے ساتھ سرحد پر ایک چھوٹا سا بفر زون ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان 1979کے امن معاہدے کے تحت غیر فوجی علاقہ ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ حماس اس بارڈر سے ہتھیار اسمگل کر رہی ہے۔ مصر اس دعوے کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ اور اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جنگ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک ہم اس رخنے کو بند نہ کر دیں۔
اس موقف پر مصر کی جانب سے ایک سخت وارننگ سامنے آئی ہے کہ اس زون میں جسے مصر میں صلاح الدین راہداری کہا جاتا ہے، اسرائیلی فورسز کی تعیناتی امن کے معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی۔
SEE ALSO: مصر کی صورت حال پر اسرائیل کی تشویشمصر کی سرکاری انفارمیشن سروس کے سربراہ دیا رشوان نے پیر کے روز کہا اسرائیل کی جانب سے اس سمت میں کوئی قدم، مصری-اسرائیلی تعلقات کے لئے سنجیدہ خطرہ ہو گا۔
مصر کو خدشہ ہے کہ رفح پر اسرائیلی حملے کے سبب بڑی تعداد میں فلسطینی سرحد پار کر کےجزیرہ نما سینائی کی طرف رخ کریں گے۔ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی، رفح اور اسکے اطراف میں جمع ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اسرائیلی بمباری اور زمینی حملے سے بچ کر وہاں آئے ہیں۔ اگر وہاں اسرائیلی حملہ ہوتا ہے تو فلسطینیوں کے پاس فرار ہونےکے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ وہ پہلے بھی فرار ہو کر یہاں آچکے ہیں۔
SEE ALSO: نیتن یاہو نے غزہ جنگ ختم کرنے کا حماس کا مطالبہ مسترد کر دیامصرکےایک سینئیر فوجی افسر نےنام ظاہرنہ کرنےکی شرط پرایسو سی ا یٹڈ پریس کو بتایا کہ مصر نے اسرائیل کو بتادیا ہے کہ رفح پر کسی زمینی حملے سے پہلے اسرائیل، فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس لوٹنے دے۔
اس تنازعے نے اسرائیل کےلئے مشکل کھڑی کردی ہے ۔ اگر وہ رفح کو لئے بغیر اپنا حملہ روکتا ہے تو وہ حماس کو ختم کرنے کا اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکے گا. اور اگر اس کی فوج سرحد کی طرف بڑھتی ہے تو وہ مصر کے ساتھ اپنے امن معاہدے کے لئے خطرہ مول لیتا ہے،جو عشروں سے مشرق وسطیٰ میں استحکام کی بنیاد ہے۔ اور اس کے نتیجے میں وہ اپنے سب سے قریبی اتحادی امریکہ کو پریشان کر دے گا۔
امریکہ اور اسرائیل کے درمیان پہلے ہی جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل کے حوالے سے اختلاف رائے ہے۔
اسرائیلی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز اور مسگیو انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سینئیر ریسرچر کوبی مشعل کا کہنا ہے کہ حماس کے یتھیاروں کی کوالٹی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسمگلنگ جاری ہے اور اسرائیل کو سرحد کی نگرانی کا اختیار ہونا چاہئیے۔
لیکن اسرائیلی چینل 13 ٹی وی کے فوجی امور کے نامہ نگار الون بن ڈیوڈ کا کہنا ہے کہ غزہ کے نوے فیصد ہتھیار غزہ میں ہی بنائے جاتے ہیں اور یہ کہ مصر کی کارروائیوں سے زیادہ تر اسمگلنگ بند ہو گئی ہے۔
اس رپورٹ کے لئے مواد ایسو سی یٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔