|
ایک مبصرگروپ نے جمعرات کو بتایا ہے کہ شام کے شہر پالمیرا میں اسرائیلی حملوں میں ایران کے حمایت یافتہ 79 جنگجو مارے گئے ہیں، جن میں عراق اور لبنان سے تعلق رکھنے والے مبینہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا کہ 2011 میں ملک میں تنازع کے آغاز کے بعد سے شام میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں پر اسرائیلی حملوں کی نتیجے میں ہلاکتوں میں یہ تعداد سب سے زیادہ تھی۔
SEE ALSO: شام کے قدیم شہر پالمیرا پر اسرائیلی حملے میں 36 افراد ہلاک 50 زخمی، شامی میڈیابرطانیہ میں قائم آبزرویٹری کا دعویٰ ہے کہ بدھ کے حملوں میں پالمیرا میں تین مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جو ایک ایسا جدید شہر ہے جو آثار قدیمہ کے مشہور گریک اور رومن کھنڈرات سے متصل ہے۔ ان میں سے ایک حملے میں ایران نواز گروپوں کی ایک میٹنگ کو نشانہ بنایا گیا، جس میں عراق کے النجابہ گروپ اور لبنانی حزب اللہ کے رہنما شامل تھے۔
SEE ALSO: حماس جنگ بندی کے لیے تیار؛ لبنان میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں، ایراناسرائیل برسوں سے شام میں ایران سے منسلک اہداف کے خلاف حملے کر رہا ہے لیکن سات اکتوبر 2023 کو، اسرائیل پر فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملہ کے بعد سے اس نے ان حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں غزہ جنگ شروع ہوئی تھی۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے شام اور لبنان کی سرحد پر ان راہداری والے راستوں پر حملہ کیا تھا جو حزب اللہ کو ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
SEE ALSO: ایران کے خلاف اسرائیلی کامیابیاں اعلیٰ سطح پر معلومات کے افشا کے بغیر ناممکن تھیں: تجزیہ کارشام کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ ہفتے لبنان کی سرحد سے متصل صوبہ حمص کے قرب و جوار میں کئی اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی۔ پالمیرا حمص صوبے میں واقع ہے۔
بزرویٹری کے مطابق مرنے والوں میں سے 53 شامی، اور 22 غیر ملکی شہری تھےجن میں زیادہ تر کا تعلق عراقی النجابہ تحریک سے تھا، اس کے علاوہ 4 کا تعلق حزب اللہ سے تھا۔