اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے عزم ظاہر کیا ہے کہ امریکہ اور دوسری مغربی طاقتوں کی جانب سے بڑھتی ہوئى مخالفت کے باوجود، وہ یروشلم میں یہودی آباد کاروں کے لیے بستیوں کی تعمیر جاری رکھیں گے۔
مسٹر نتن یاہو نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں کہا ہےکہ یروشلم میں تعمیرات اُسی طرح جاری رہیں گی جس طرح پچھلے 42 سال سے جاری ہیں۔ اسرائیل نے 1967 ء کی عرب اسرائیں جنگ میں یروشلم پر قبضہ کرلیا تھا اور بعد میں اُسے اسرائیل میں ضم کرلیا تھا۔اور یہ ایک ایسا اقدام تھا جسے بین الاقوامی طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ یہودیوں کے محّلوں کی تعمیر سے مشرقی یروشلم کے عربوں کو کوئى نقصان نہیں پہنچتا۔
پیر کے روز اخبارات نے نام ظاہر کیے بغیر عہدے داروں کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ اسرائیل پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم کے متنازع علاقے میں ایک ہزار600 گھروں کی تعمیر کے منصوبے کو منسوخ کردے۔
اسرائیل نے پچھلے ہفتے اُس وقت اس منصوبے کا اعلان کیا تھا، جب امریکی نائب صدر جو بائیڈن , اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان قیامِ امن کے لیے بالواسطہ مذاکرات شروع کرانے کے سلسلے میں اُس ملک کے دورے پر تھے۔امریکہ میں صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے اسرائیل نے اعلان کے لیے جو وقت چُنا ، وہ توہین آمیز ہے۔
اسی دوران یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے امور کی سربراہ کیتھرائین ایشٹن نے کہا ہے کہ مشرقی یروشلم میں رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے لیے اسرائیل کے حالیہ فیصلے نے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کے غیر حتمی منصوبوں کو خطرے میں ڈالا اور نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے پیر کے روز قاہرہ میں عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔