اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ عرب علاقے مشرقی یروشلم میں گیارہ سو نئے گھر تعمیر کرے گا۔ اس اقدام سے فلسطینیوں کے ساتھ امن قائم کرنے کی کوششوں کو مذید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
منگل کے روز ایک اسرائیلی ضلعی کمیٹی نے گائیلو کے علاقے میں ان یہودی بستیوں کی تعمیر کی منظوری دی۔ اس اقدام کی مکمل منظوری کے لیے 60 دن گزارنے ضروری ہے جس دوران اس منصوبے پر پبلک کے تبصرے اور اعتراضات وصول کیے جائینگے۔
فلسطینی ان یہودی بستیوں کی مخالفت کرتے ہیں جو کہ انکے بقول انکی مستقبل کی ریاست کی زمین پر بنائی جارہی ہیں۔
پچھلے سال اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات اس وقت ختم ہوگئے جب اسرائیل نے ویسٹ بینک میں دوبارہ یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا اعلان کردیا۔
مذاکرات میں تعطل کے بعد فلسطینی قیادت نے پچھلے ہفتے اقوام متحدہ میں ایک آزاد ریاست کی رکنیت کے لیے درکواست دے دی۔ سلامتی کونسل اس درخواست پر بدھ کے روز غور کرے گی۔
دریں اثناء،امریکہ نے یہودی بستیوں کی تعمیر کے منصوبے کو مذاکرات کے عمل کے لیے ایک نقصان دہ اقدام قرار دیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ اس اقدام سے مذاکرات کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے میں رکاوٹ ہوگی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف کیتھرین ایشٹن نے بھی مقبوضہ ویسٹ بینک میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے پر تنقید کی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے آزاد فلسطینی ریاست کے قابل عمل ہونے کو دھچکا پہنچے ہوگا۔
یورپی یونین مشرق وسطیٰ کے لیے چار فریقی گروپ کا ممبر ہے۔ اس گروپ نے دونوں فریقین میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس گروپ میں امریکہ، روس، اور اقوام متحدہ بھی شال ہیں۔