اسرائیل: اشتعال انگیز تقریر پر فلسطینی مبلغ کو قید کی سزا

مشرقی یروشلم میں ایک ماہ سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس دوران ہونے والے تشدد کے واقعات میں 11 اسرائیلی اور 58 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کو فساد پر اکسانے کے الزام میں ایک بنیاد پرست اسلامی مبلغ کو 11 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

شیخ رائد صلاح کو منگل کو حکم دیا گیا کہ وہ 15 نومبر کو جیل سے رابطہ کریں تاکہ ان کی گیارہ ماہ قید کی سزا پر عملدرآمد کی جاسکے۔

ان کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اسرائیل کی ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

صلاح نے اسرائیلی اتھارٹی کو "قابض غنڈے" قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فلسطینیوں کو مسجد الاقصیٰ کے تحفظ کا حق دینے سے انکاری ہیں۔

انھوں نے مقام مقدس کی نگرانی کے لیے کیمرے نصب کرنے کے اردن کے اس منصوبے، جس کی امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی توثیق کی تھی، کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

صلاح کو 2007ء میں کی گئی ان کی ایک تقریر پر یہ سزا سنائی گئی۔ گو کہ یہ خطاب انھوں نے آٹھ سال پہلے کیا تھا لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کے تشدد کو ابھارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انھوں نے صلاح کی جماعت اسلامک تحریک کی شاخ کو کالعدم قرار دینے کی تجویز بھی دی تھی۔

مشرقی یروشلم میں ایک ماہ سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور اس دوران ہونے والے تشدد کے واقعات میں 11 اسرائیلی اور 58 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ نصف سے زائد فلسطینی ہلاکتیں اسرائیلی شہریوں اور اہلکاروں پر چاقوؤں سے حملہ کرنے کی کوششوں کے دوران جھڑپوں میں ہوئیں۔

ادھر امریکہ میں پیدا ہونے والا ایک اسرائیلی شخص کو دو ہفتے قبل فلسطینی بس میں سفر کرتے ہوئے چاقوؤں کے وار سے زخمی کر دیا گیا تھا۔ یہ شخص دو ہفتے اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گیا۔