|
اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا ہے کہ اس کے زمینی دستوں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کارروائی کی ہے۔
ایک ہفتے کے فضائی حملوں کے بعد، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے، اسرائیل نے کشیدگی میں کمی لانے کے مطالبات کے باوجود لبنان میں کارروائی کے لیے اپنی مزید فورسز کو متحرک کر دیا ہے۔
اسرائیل کی اس فوجی کارروائی کا دائرہ کار فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا۔ تاہم لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن نے کہا ہے کہ یہ کارروائی زمینی یلغار جیسی نہیں ہے اور حزب اللہ نے اپنے کسی بھی فوجی دستے کی جانب سے سرحد عبور کیے جانے سے انکار کیا ہے۔
ایران کا اسرائیل پر میزائیلوں سے حملہ
منگل کو ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کیا تھا اور اسرائیلی فوج کے ترجمان رئیر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے کہاکہ ملک کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر آپریشنل ہے اور خطرے کو شناخت کر کے اسے روک رہا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل پر حملے میں ایران نے پہلی مرتبہ اپنا ہائپر سانک میزائل ’فتح‘ استعمال کیاہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے امریکی فوج کو حکم دیا تھا کہ ایران کے حملوں کے خلاف اسرائیل کی مدد کی جائے اور ایران کی طرف سے میزائلوں کو مار گرایا جائے۔
اسرائیل پر ایرانی حملے ناکام اور غیر موثر رہے، وائٹ ہاؤس
امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے کہا ہے کہ اسرائیل پر ایران کے منگل کے روز کیے گئے میزائل حملوں کو شکست ہوئی اور یہ حملے ان کے بقول غیر موثر رہے۔
وائٹ ہاوس میں بریفنگ دیتے ہوئے جیک سولیون نے ایرانی حملوں کو ناکارہ بنانے میں امریکی کردار کی بھی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حملے شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔
بقول انکے، ’’اس وقت تک ہمیں جو اطلاعات ملی ہیں لگتا ہے کہ حملے ناکام ہو گئے ہیں، یہ غیر موثر رہے ہیں‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ ایران کے لیے ان حملوں کے سنگین نتائج ہوں گے۔
تاہم ترجمان رئیر ایڈمرل ڈینئل ہیگاری نے اس بارے میں تفصیل بیان نہیں کی کہ کس نوعیت کے نتائج کا سامنا ایران کو کرنا پڑے گا اور اسرائیل کب ان حملوں کا جواب دے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ان کے پاس فوری طور ایسی اطلاعات نہیں ہیں کہ ایرانی حملوں میں کتنا جانی نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ میزائل ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں گرے تھے۔
علاقائی کشیدگی بلند ترین سطح پر
Your browser doesn’t support HTML5
ایک اسرائیلی سیکیورٹی عہدے دار نے منگل کو لبنان میں زمینی کارروائی کے متعلق بتایا ہے کہ مقامی سطح پر چھاپہ مار کارروائی کی گئی تھی اور اس کا دائرہ محدود تھا۔
جب کہ لبنانی فوج کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی فورسز کو لبنانی سرزمین میں اسرائیلیوں کی دراندازی کے شواہد نہیں ملے۔
تحمل سے کام لینے کے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جنوبی بیروت، دمشق اور غزہ پر حملوں کے دعوؤں کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان لز تھروسل نے کہا ہے کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ لبنان پر اسرائیل کے وسیع زمینی حملوں سے مزید مصائب اور مشکلات جنم لیں گی‘۔
جمعہ کو بیروت پر ایک بڑے حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا تھا کہ ابھی لڑائی ختم نہیں ہوئی ہے‘۔
SEE ALSO: لبنان میں موجود اقوامِ متحدہ کی امن فوج کی ذمہ داری کیا ہے؟اسرائیل حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کے خاتمے اور شمال میں سیکیورٹی کی بحالی کی کوشش کر رہا ہے، جہاں تقریباً ایک سال سے جاری لڑائیوں کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان میں محدود پیمانے پر ٹارگٹڈ آپریشن کیے ہیں اور حزب اللہ کے خلاف کارروائیوں میں تسلسل کے لیے سرحد پر مزید چار بریگیڈ بھیجے جا رہے ہیں۔
SEE ALSO: امریکہ نے سیکیورٹی بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں چند ہزار اضافی فوجی بھیجے ہیں: پینٹا گوندوسری جانب حزب اللہ نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل زمینی حملے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ اس کے لیے تیار ہے۔
اسرائیل کو حملوں سے روکنے کے مطالبات
لبنانی عسکری گروپ حزب اللہ نے ، جسے گزشتہ ماہ حملوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، کہا ہے کہ اس نے منگل کو تل ابیب کے قریب جلیولوت میں اسرائیل کے فوجی انٹیلی جنس مرکز کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائی شروع کرنے کے اعلان کے بعد عالمی رہنماؤں نے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا۔
چین نے کہا کہ وہ ’ لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کی مخالفت کرتا ہے‘۔
روس نے اسرائیلی حکام سے فوری طور پر لڑائیاں بند کرنے اور اپنی فوجیں واپس بلانے کا مطالبہ کہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
پنٹاگان کے سربراہ لائیڈ آسٹن نے واشنگٹن کی طرف سے ’ سرحد کے ساتھ واقع اسرائیل پر حملوں کے بنیادی ڈھانچے ختم کرنے کے اسرائیلی موقف کی حمایت کی ہے۔
جبکہ صدر بائیڈن اس سے قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ لبنان میں زمینی کارروائی کے خلاف ہیں اور اب ہمیں جنگ بندی کرنی چاہیے۔
امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزید وقت ضائع کیے بغیر اسرائیل کو حملوں سے روکے۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے حاصل کی گئیں ہیں)