اسرائیلی وزیراعظم کا پارلیمنٹ کی تحلیل اور نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ

اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینٹ (فائل)

اسرائیل کی حکومت نے پیر کے روز پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے اندر ملک میں یہ پانچویں عام انتخابات ہوں گے۔ انتخابات اس سال کے آخر میں متوقع ہیں اور ان کے نتیجے میں ملک میں ایک بار پھر سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں قومی مذہبی حکومت تشکیل پا سکتی ہے یا پھر ایک اور طویل سیاسی تعطل پیدا ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے دفتر نے پیر کے روز ٹیلی ویژن قوم سے خطاب میں کہا کہ حکومت ختم کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا، تاہم انہوں نے اس فیصلے کو اسرائیل کے لیے درست قرار دیا۔

بینیٹ کو ایک سال قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے آٹھ جماعتوں کے کمزوراتحاد کومتحد رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور بعض اتحادیوں کے انحراف کے سبب یہ اتحاد دو ماہ سے زیادہ عرصے سے پارلیمان میں اکثریت کھو بیٹھا ہے۔

SEE ALSO: بائیڈن کا مشرق وسطی کا دورہ: مبصرین کی نظریں اسرائیل سعودی تعلقات پر

نفتالی بینیٹ اور ان کے اہم اتحادی اور وزیر خارجہ یائر لاپڈ ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے اور اس کا اعلان مل کر کریں گے۔ لاپڈ عبوری حکومت کے سربراہ ہوں گے۔

اکتوبر یا نومبر میں متوقع انتخابات تین برسوں میں اسرائیل کے پانچویں انتخابات ہوں گے۔ یہ انتخابات طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے بنجمن نیتن یاہو کی اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں، جواِس وقت اپوزیشن لیڈر ہیں۔

SEE ALSO: اسرائیل کا دورہ مذہبی ہم آہنگی کے لیے تھا، کوئی 'ٹاسک' نہیں تھا: انیلا علی

اسرائیل نے 2019 اور 2021 کے درمیان چار غیر نتیجہ خیز انتخابات کرائے جو بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کے سبب نیتن یاہو کی حکمرانی کی اہلیت کے بارے میں بڑے پیمانے پر ریفرنڈم کی حیثیت رکھتے تھے۔ نیتن یاہو تردید کرتے ہیں کہ انہوں نے کوئی غلط کام کیا ۔

رائے عامہ کے جائزوں میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ نیتن یاہو کی سخت گیر جماعت ’لیکود‘ایک بار پھر سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرے گی۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ نئی حکومت بنانے کے لیے قانون سازوں کی مطلوبہ حمایت حاصل کر پائیں گے یا نہیں؟

(رائٹرز)