اسرائیل نے درجنوں عسکریت پسندوں کی میتیوں کی باقیات تدفین کے لیے فلسطینی علاقوں کے لیے بھیج دی ہیں۔
فلسطینیوں نے اسرائیل کی جانب سے 91 سے زیادہ عسکریت پسندوں کے جسموں کی باقیات واپس کیے جانے کے بعد، جن میں ہلاکت خیز حملوں میں ملوث خود کش بمباروں کی باقیات بھی شامل ہیں، ان کی تدفین کے لیے مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں متعدد مقامات پر دعائیہ اجتماعات کیے۔ فلسطینی عہدے داروں نے انہیں ہیرو اور شہید قرار دیا ہے لیکن مغربی کنارے کے ایک دکاندار محمود ولید نے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کاشکر ہے کہ ان کی میتیں ہمیں واپس مل گئی ہیں لیکن یہاں بہت جنگیں اور لڑائیاں ہیں۔ اس مقدس سرزمین پر کبھی امن نہیں ہوا ۔ یہاں بہت مشکلات ہیں۔
بہت سے اسرائیلی ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی باقیات واپس کیے جانے پر برہم ہیں کیونکہ یہ حملہ آور سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔ میر اینڈور ایک تنظیم الماگور کے سربراہ ہیں۔ یہ تنظیم فلسطینی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد کی نمائندگی کرتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ آپ دہشت گردوں کی بات کررہے ہیں۔ آپ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے کیونکہ اگر آپ ان کے ساتھ ایک معاہدہ کریں گے تو وہ ایک دوسرا معاہدہ سامنے لے آئیں گے۔ یہ ایک مافیا کی طرح ہیں اور مافیا سے آپ کو لڑنا ہی پڑتا ہے۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان یی گال پلمور کا کہناہے کہ میتیوں کی واپسی کا مقصد تین برس سے زیادہ عرصہ پہلے تعطل میں پڑے ہوئے امن کے عمل کو دوبارہ شروع کرناہے ۔
فلسطینیوں نے اس وقت تک مذاکرات کی میز پر واپس آنے سے انکار کردیا تھا جب تک اسرائیل تمام یہودی بستیوں کی توسیع روک نہیں دیتا، لیکن اسرائیل کا کہناہے کہ امن مذاکرات کسی بھی پیشگی شرط کے بغیر شروع ہونے چاہیں۔