امریکی نائب صدر: امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے

امریکی نائب صدر جو بائڈن نے کہا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے مکمل طور پر پر عزم ہے۔ اس دوران اسرائیلی اور فلسطینی حکام بالواسطہ مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔

بائڈن یروشلم میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور صدر شمعون پیریز سے ملاقات کے بعد گفتگو کر رہے تھے۔

بائڈن صدر اوباما کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسرائیل کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین امریکی عہدے دار ہیں۔

بدھ کے روز ان کی ملاقات رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ہو گی۔

جو بائڈن نے اس موقعے پر یہ بھی کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بالواسطہ مذاکرات قیامِ امن کا موقع فراہم کرتے ہیں۔

امریکی حکام نے پیر کے روز کہا تھا کہ فریقین نے امریکی مصالحت کاروں کی کوششوں کے بعد 14 ماہ کے تعطل کے بعد بالواسطہ مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

ابھی تک کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، تاہم امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی جارج مچل نے امید ظاہر کی ہے کہ بالواسطہ مذاکرات جلد از جلد براہِ راست مذاکرات کی راہ ہموار کریں گے۔

اُدھرنیویارک میں اسرائیل کے نائب وزیر اعظم سِلون شیلم نے بھی کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کے ساتھ فوری طور پر با ت چیت شروع کرنا چاہے گا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان گی مون مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے کوشاں بین الاقوامی”کوارٹٹ“ کوبھی راضی کرکے فلسطینیوں سے کہیں گے کہ وہ براہ راست مذاکرات کی طرف آنے کے لیے زیادہ دیر نہ کریں۔

بین الاقوامی ”کوارٹٹ“ میں امریکہ، اقوام متحدہ، روس اور یورپی یونین شامل ہیں۔

نائب امریکی صدر جو بائیڈن پیر کو علاقے کے پانچ روزہ دورے پر اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اسرائیلی قائدین سے بات چیت کریں گے۔ ان کے اس دورے کا مقصدبھی امن کے عمل کو دوبارہ شروع کرانا ہے۔ نائب امریکی صدر بدھ کو فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

پیر کو اسرائیل نے مغربی کنارے کے ایک حصے میں 112 نئے گھر تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے ۔ اس فیصلے پر فلسطینی سراپا احتجاج ہیں کیونکہ وہ مستقبل کی ریاست میں اس علاقے کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔

فلسطینی رہنماؤں نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات دسمبر 2008ء میں اُس وقت معطل کردیے جب اسرائیلی افواج نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف غزہ کی پٹی میں حملے شروع کردیے تھے۔