اسرائیل ایران پر حملے کے لیے تیار ہے: نتن یاہو

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو

اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ دنیا اسرائیل سے کہہ رہی ہے کہ وہ انتظار کرے۔ اور میں کہتا ہوں کہ کس بات کا انتظار کیا جاےٴ اور کب تک ؟
منگل کے روز اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو نے اشارةً کہاہے کہ بین الاقوامی لیڈر ایران پر حملے سے اس وقت تک باز رہنے کے لیے کہہ رہے ہیں جب تک پابندیوں اور سفارتی دباؤ کے نتائج دیکھ نہیں لیتے۔ لیکن اب کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہاہے۔

ان کا کہناتھا کہ دنیا اسرائیل سے کہہ رہی ہے کہ وہ انتظار کرے۔ اور میں کہتا ہوں کہ کس بات اور کب تک انتظار؟ بین الاقوامی برداری کے پاس جو ایران کو ا س کے مقاصد میں روکنے میں ناکام ہوچکی ہے، اس کے پاس اسرائیل کو روکنے کا کوئی اخلاقی جواز موجود نہیں ہے۔

اس سے قبل مسٹر نتن یاہو نے کہاتھا کہ امریکہ اور اسرائیل اس بات پر گفتگو کررہے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کی واضح حد کیا ہے۔ کیونکہ اگر ایران نے اس سرخ لکیر کو عبور کرلیا تو پھر اس کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

ہیبرو یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر ایوراہم ڈسکن کا خیال ہے کہ ایران پر حملہ کرنے کے لیے وقت کے تعین کے سلسلے میں امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ یہ بات واضح ہے کہ دونوں حکومتیں ایران کو ایٹمی قوت بننے سے باز رکھنا چاہتی ہیں۔ اور اس مقصد کے حصول کے لیے فوجی قوت کے استعمال پر بھی رضامند ہیں۔

مسٹر نتن یاہو نے یہ بھی کہاہے کہ ہر گذرتے دن کے ساتھ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب تر ہوتا جارہاہے۔

ایران کا ایٹمی پروگرام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات میں سر فہرست ہوگا۔