اسرائیلی و فلسطینی حکام کے 'بیک چینل' رابطے

فائل

اسرائیلی وزیرِ خارجہ لائبر مین نے کہا ہے کہ زپی لیونی اور صدر محمود عباس کے درمیان ہونے والی ملاقات "نجی نوعیت" کی تھی جس کا معطل امن مذاکرات سے تعلق نہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی معطلی کے باوجود فریقین کے درمیان 'بیک چینل' رابطے جاری ہیں۔

ہفتے کو اسرائیلی ٹی وی 'چینل 2' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کے وزیرِ خارجہ ایوگڈور لائبر مین نے تصدیق کی کہ کابینہ میں ان کی ساتھی وزیر زپی لیونی نے گزشتہ ہفتے لندن میں فلسطین کے صدر محمود عباس کے ساتھ خفیہ ملاقات کی تھی۔

زپی لیونی اسرائیل کی وزیرِ انصاف ہیں جو گزشتہ نو ماہ سے فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے دو رکنی اسرائیلی وفد کا حصہ ہیں۔

اسرائیل کے 'چینل 2' نے ہی جمعے کو سب سے پہلے دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی خبر نشر کی تھی جسے مغربی ذرائع ابلاغ نے خاصی اہمیت دی تھی۔

چینل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اسرائیلی وزیرِ خارجہ لائبر مین نے اصرار کیا کہ لیونی اور محمود عباس کے درمیان ہونے والی ملاقات "نجی نوعیت" کی تھی جس کا معطل امن مذاکرات سے تعلق نہیں۔

زپی لیونی نے لندن کا دورہ کرنے کی تصدیق تو کی ہے لیکن ان کے مشیر اور معاونین لندن میں فلسطینی صدر کے ساتھ ان کی ملاقات کی تصدیق یا تردید نہیں کر رہے ہیں۔

صدر محمود عباس نے بھی مذکورہ ملاقات سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ اس ملاقات کی تصدیق کرنے والے اسرائیل کے پہلے اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن مذاکرات کی گزشتہ ماہ معطلی کے باوجود فریقین کے درمیان رابطے برقرار ہیں۔

اسرائیلی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ لائبرمین نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے 'حماس' کے ساتھ مفاہمت کے بعد اسرائیل نے امن مذاکرات معطل کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا، ان کی حکومت اس پر قائم ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے گزشتہ ماہ اختتام کے باوجود سفارت کاری کا عمل معطل نہیں ہوا ہے۔